Deobandi Books

تقوی کے انعامات

ہم نوٹ :

34 - 38
کہ وہ کس قدر مستیاں دیتا ہے، سارے عالَم کی لیلاؤں کا رَس اور کیپسول دل میں ڈال دیتا ہے۔ ان لیلاؤں سے تو کتنے لوگ پاگل ہوگئے لیکن عاشق  مولیٰ کبھی پاگل نہیں ہوتا بلکہ پاگلوں کو عقل مند بنادیتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ اگر قیس کو بھی اس زمانہ کا کوئی شمس الدین تبریزی مل گیا ہوتا تو اس کے عشق  لیلیٰ کو عشق مولیٰ سے تبدیل کردیتا۔ آج بھی اس زمانہ میں شمس الدین تبریزی موجود ہیں۔ عشق لیلیٰ میں جو بدحواس، پاگل بے ساختہ حواس باختہ ہو، وقت کے کسی شمس الدین تبریزی سے اُسے ملادو، ان شاء اللہ آج بھی اللہ کی رحمت سے وہ اس کے عشق لیلیٰ کو عشق مولیٰ سے تبدیل کردے گا۔
(احقر راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ محبی و محبوبی حضرت مرشدی دامت برکاتہم کو یہ مقام حاصل ہے۔ اس زمانہ کے نہ جانے کتنے عاشق لیلیٰ جن کی بربادی اپنی انتہا کو پہنچ گئی تھی اور ہلاکت کے قریب تھے، حضرت والا کی صحبت کی برکت سے عاشق مولیٰ بن گئے۔ قیس بھی اگر اس زمانہ میں ہوتا اور حضرت والا کو پاجاتا تو ظالم! اپنے زمانہ کا رومی ہوتا۔ حضرت والا دامت برکاتہم کی شان میں احقر کا شعر ہے جو کئی سال پہلے حضرت والا کی برکت سے موزوں ہوا   ؎
مجنوں اگر دیدے ترا تائب  شدے  از ما سوا
برپائے تو افتاں شدے  واز عشق لیلایش بری
ترجمہ: مجنوں اگر آپ کو پاجاتا تو غیراللہ سے تائب ہوجاتا اور غلبۂ تشکر میں آپ کے پاؤں پر گرجاتا یعنی محبت میں ہمیشہ کو آپ کا غلام بن جاتا اور عشق لیلیٰ سے نجات پاجاتا اور اس کا عشق لیلیٰ عشق مولیٰ سے تبدیل ہوجاتا۔  احقر عشرت جمیل میر عفا اللہ عنہ)
انسان کا سب سے بڑا دُشمن
بس آج کی تقریر کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ کو نہ چھوڑو دوستو! بہت خسارہ کا راستہ ہے، نفس دُشمن کے کہنے میں نہ آؤ۔ جس دُشمن نے ہم کو بارہا مصیبت میں مبتلا کیا ہے پھر بھی اس دُشمن کو نہیں پہچانتے اور عاشق نبی بنتے ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ تمہارا سب سے بڑا دُشمن نفس ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 تقویٰ کے انعامات 10 1
4 زندگی کا مقصد کیا ہے؟ 10 1
5 موت کی حیات پر وجۂ تقدیم 10 1
6 الہامِ فجور و تقویٰ کی حکمت 11 1
7 تقدیم فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا کا راز 11 1
8 تقویٰ کی تعریف 11 1
9 نفس دُشمن کے تڑپنے سے خوش ہوجائیے 12 1
10 فرشتے معصوم ہیں متقی نہیں 12 1
11 فرشتوں کے بجائے انسان کو شرفِ نبوت عطا ہونے کا سبب 13 1
12 اللہ کا سچا عاشق کون ہے؟ 13 1
13 تقویٰ کے انعامات 14 1
14 پہلا انعام۔ ہر کام میں آسانی 15 1
15 ارتکابِ گناہ خود ایک مشکل ہے 15 1
16 مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا (تلخ زندگی) کی تفسیر 15 1
17 بدنظری کے طبی نقصانات 16 1
18 قلبِ شکستہ کی تعمیر حلاوتِ ایمانی سے 16 1
19 ترکِ گناہ سے جو قرب عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں 17 1
20 گناہ چھوڑنا حق عظمتِ الٰہیہ ہے اور اس کی دلیل قرآن سے 18 1
21 تقویٰ کا پہلا انعام۔ مشکلات میں آسانی 18 1
22 تقویٰ کا دوسرا انعام۔ مصائب سے خروج 19 1
23 تیسرا انعام۔ بے حساب رزق 19 1
24 چوتھا انعام۔ نورِ فارِق 20 1
25 پانچواں انعام۔ نورِ سکینہ 20 1
26 سکینہ آسمان سے نازل ہوتا ہے 21 1
27 نورِ سکینہ رکھنے والے قلب کی مثال قطب نما کی سوئی سے 21 1
28 اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم 22 1
29 تقویٰ کا چھٹا انعام۔ پُرلطف زندگی 22 1
30 تقویٰ کا ساتواں انعام۔ عزت و اکرام 23 1
31 تقویٰ کا آٹھواں انعام۔ اللہ کی ولایت کا تاج 24 1
32 تقویٰ کا نواں انعام۔ کفارۂ سیئات 24 1
33 تقویٰ کا دسواں انعام۔ آخرت میں مغفرت 25 1
34 گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام 25 1
35 (۱) ہمت کیجیے 25 34
36 (۲) ہمت کو استعمال کرنے کی توفیق و ہمت مانگیے 25 34
37 (۳) خاصانِ خدا سے درخواستِ دعا کیجیے 26 34
38 توبۂ نصوح کا واقعہ 26 1
39 مثنوی میں نصوح کی اضطراری دعاؤں کا عجیب انداز 27 1
40 عطائے ہمت کی دعا کس اضطرار سے مانگنی چاہیے؟ 29 1
41 شیطان کی پُرفریب تجارت 30 1
42 گناہ چھوڑنے کے لیے کتنی ہمت کرنی چاہیے؟ 31 1
43 تعلق مع اللہ کی لذت ناقابلِ بیان ہے 32 1
44 بغیرقصد اور فکر کے اصلاح نہیں ہوتی 33 1
45 انسان کا سب سے بڑا دُشمن 34 1
46 اصلاحِ نفس کے لیے دو آیات میں تفکر 35 1
Flag Counter