Deobandi Books

تقوی کے انعامات

ہم نوٹ :

22 - 38
اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم
مَعِیْشَۃً ضَنْکًا کی تفسیر یہی ہے کہ جو شخص گناہ نہیں چھوڑتا اللہ تعالیٰ اس کی زندگی تلخ کردیتے ہیں، ہمیشہ پریشان رہتا ہے۔ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا جملہ اسمیہ ہے اور جملہ اسمیہ دوام و ثبوت پر دلالت کرتا ہے یعنی ایسا شخص دواماً پریشان رہتا ہے، کھاتا ہے کوفتہ لیکن دماغ میں کوفت گھسی ہوئی ہے، ہر وقت کوفت و پریشانی، ذہنی دباؤ اور ڈپریشن، دل    بے چین، گناہ بھی کرتا ہے تو گھبرایا ہوا، پریشانی میں، خراب عادت کی وجہ سے کرتا ہے، آخر میں گناہ میں کوئی مزا بھی نہیں آتا لیکن عادت سے مجبور ہوکر کرتا ہے، مگر پریشان بدحواس، بے چین رہتا ہے۔ جس کو مولانا شاہ محمد احمد صاحب  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں   ؎
اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم
انوار سے معمور  ہے اَبرار  کا عالَم
گناہ کی ذرا سی دیر کی لذت ہمیشہ کی ذلت کا سبب ہوجاتی ہے، ایسا شخص ایک دن مخلوق میں رسوا و ذلیل ہوجاتا ہے اور جو عزت حاصل تھی ہمیشہ کے لیے ذلت سے بدل جاتی ہے اور زندگی کا چین ختم ہوجاتا ہے۔ احقر کا شعر ہے    ؎
لذت  عارضی  ملی  عزت  دائمی گئی
یہ  ہے  گناہ  کا  اثر  راحتِ  زندگی گئی
تقویٰ کا چھٹا انعام۔ پُرلطف زندگی
اور دوسری طرف تقویٰ کا انعام کیا ہے؟ فَلَنُحۡیِیَنَّہٗ  حَیٰوۃً  طَیِّبَۃً 22؎  اگر تم اعمال صالحہ کروگے تو ہم تم کو ضرور ضرور بالطف زندگی دیں گے۔ اللہ کی فرماں برداری پر اللہ کا وعدہ ہے کہ ہم تم کو بالطف زندگی دیں گے اور لام تاکید بانون ثقیلہ سے فرمایا۔ ہماری نالائقی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے یہ اہتمام فرمایا کہ ظالم تم نفس کی بدمعاشیوں کے چکر میں ہو لہٰذا ہم یہ آیت لام تاکید بانون ثقیلہ سے نازل کررہے ہیں تاکہ تم کو اطمینان ہوجائے کہ واقعی
_____________________________________________
22 ؎  النحل:97
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 تقویٰ کے انعامات 10 1
4 زندگی کا مقصد کیا ہے؟ 10 1
5 موت کی حیات پر وجۂ تقدیم 10 1
6 الہامِ فجور و تقویٰ کی حکمت 11 1
7 تقدیم فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا کا راز 11 1
8 تقویٰ کی تعریف 11 1
9 نفس دُشمن کے تڑپنے سے خوش ہوجائیے 12 1
10 فرشتے معصوم ہیں متقی نہیں 12 1
11 فرشتوں کے بجائے انسان کو شرفِ نبوت عطا ہونے کا سبب 13 1
12 اللہ کا سچا عاشق کون ہے؟ 13 1
13 تقویٰ کے انعامات 14 1
14 پہلا انعام۔ ہر کام میں آسانی 15 1
15 ارتکابِ گناہ خود ایک مشکل ہے 15 1
16 مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا (تلخ زندگی) کی تفسیر 15 1
17 بدنظری کے طبی نقصانات 16 1
18 قلبِ شکستہ کی تعمیر حلاوتِ ایمانی سے 16 1
19 ترکِ گناہ سے جو قرب عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں 17 1
20 گناہ چھوڑنا حق عظمتِ الٰہیہ ہے اور اس کی دلیل قرآن سے 18 1
21 تقویٰ کا پہلا انعام۔ مشکلات میں آسانی 18 1
22 تقویٰ کا دوسرا انعام۔ مصائب سے خروج 19 1
23 تیسرا انعام۔ بے حساب رزق 19 1
24 چوتھا انعام۔ نورِ فارِق 20 1
25 پانچواں انعام۔ نورِ سکینہ 20 1
26 سکینہ آسمان سے نازل ہوتا ہے 21 1
27 نورِ سکینہ رکھنے والے قلب کی مثال قطب نما کی سوئی سے 21 1
28 اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم 22 1
29 تقویٰ کا چھٹا انعام۔ پُرلطف زندگی 22 1
30 تقویٰ کا ساتواں انعام۔ عزت و اکرام 23 1
31 تقویٰ کا آٹھواں انعام۔ اللہ کی ولایت کا تاج 24 1
32 تقویٰ کا نواں انعام۔ کفارۂ سیئات 24 1
33 تقویٰ کا دسواں انعام۔ آخرت میں مغفرت 25 1
34 گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام 25 1
35 (۱) ہمت کیجیے 25 34
36 (۲) ہمت کو استعمال کرنے کی توفیق و ہمت مانگیے 25 34
37 (۳) خاصانِ خدا سے درخواستِ دعا کیجیے 26 34
38 توبۂ نصوح کا واقعہ 26 1
39 مثنوی میں نصوح کی اضطراری دعاؤں کا عجیب انداز 27 1
40 عطائے ہمت کی دعا کس اضطرار سے مانگنی چاہیے؟ 29 1
41 شیطان کی پُرفریب تجارت 30 1
42 گناہ چھوڑنے کے لیے کتنی ہمت کرنی چاہیے؟ 31 1
43 تعلق مع اللہ کی لذت ناقابلِ بیان ہے 32 1
44 بغیرقصد اور فکر کے اصلاح نہیں ہوتی 33 1
45 انسان کا سب سے بڑا دُشمن 34 1
46 اصلاحِ نفس کے لیے دو آیات میں تفکر 35 1
Flag Counter