تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
اے خدا آں کن کہ از تو می سزد کہ ز ہر سوراخ مارم می گزد اے خدا! آپ وہ معاملہ کیجیے جس کے آپ لائق ہیں کہ میرے ہر سوراخ سے میرے نفس کا سانپ مجھے ڈس رہا ہے، ہر طرف رسوائیوں کے اسباب موجود ہیں۔یہاں تک کہ دعا کرتے کرتے آخر میں وہ مارے خوف کے بے ہوش ہوگیا،جب بے ہوش ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے بے ہوشی میں اس کو دوزخ اور جنت دکھادی، عالم غیب اس پر منکشف فرمادیا۔ اب جب ہوش آیا تو ہار مل چکا تھا، اللہ نے رسوا نہیں ہونے دیا، اس اللہ کے ولی کی دعا اور اس کی آہ و زاری کریم مالک نے قبول فرمالی، خادمات پانچ چھ باقی تھیں کہ ہار مل گیا، ہار چرانے والی پکڑی گئی اور یہ بچ گئے ورنہ ان کو تو بادشاہ گردن تک دفن کرکے کتے چھوڑ دیتا کہ کم بخت! تو نے میری عورتو ں کو ذلیل کیا۔ اس کے بعد بیگمات نے اس سے معافی مانگنی شروع کی کہ اب تو یہ بھاگ جائے گی، بھاگ جائے گا نہیں کہا کیوں کہ وہ تو اس کو عورت سمجھتی تھیں۔ انہوں نے کہا ہمیں معاف کردو، ہم سے بہت گستاخی ہوئی، اس نے کہا کہ معاف کردیا لیکن ہم اب آپ کی خدمت کے قابل نہیں ہیں کیوں کہ جنت اور دوزخ دیکھنے کے بعد اب ایسا گناہ کون کرے گا؟ پھر اسی جنگل میں جہاں اس نے اس ولی اللہ سے دعا کرائی تھی عبادت و ریاضت کی اور بہت بڑا ولی اللہ بن گیا۔ تو یہ عرض کررہا تھا کہ خاصانِ خدا سے بھی دعا کراؤ، اللہ کے مقبول بندوں سے دعا کی درخواست کرو اور پہلے خود ہمت کرو اور خداتعالیٰ سے ہمت مانگو۔ عطائے ہمت کی دعا کس اضطرار سے مانگنی چاہیے؟ اور ہمت کیسے مانگو گے؟ جیسے بلڈ کینسر ہوجائے، گردے بے کار ہورہے ہوں تو جس دردِدل سے اس وقت دعا کرتا ہے کہ اے اللہ! مجھے صحت عطا فرمادیجیے، جس درد سے اپنی شدید جسمانی بیماری کے لیے انسان دعا کرتا ہے جس کو ڈاکٹر جواب دے دیں کہ تمہارے گردے عن قریب بے کار ہوجائیں گے اور تمہارے جسم کا فلٹر پلانٹ خراب ہوجائے گا، سارا خون جسم سے نکالا جائے گا اور صاف کرکے پھر چڑھایا جائے گا، بچنا مشکل ہے۔ آپ بتائیے!