تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
|
اصلاحِ نفس کے لیے دو آیات میں تفکر اور ان آیتوں کا مراقبہ رکھیے۔ (۱) جب بھی کسی حسین کی طرف میلان ہو فوراً کہیے فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا اے ظالم! تیری زندگی اور حرام خوشیوں کو اللہ تلخ کردے گا کیا دیکھتا ہے ادھر۔ اللہ جس کی زندگی کو تلخ کرے وہ شیرینی پاسکتا ہے؟ ذرا اعلان بھی تو دیکھو کہ کس کا ہے؟ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا 30؎ پھر ان شاء اللہ نظر ہٹ جائے گی اور سڑکوں پر کسی عورت کو دیکھنے کا وسوسہ بھی آئے تو فوراً اٰمَنْتُ بِاللہِ وَرُسُلِہٖ پڑھیے۔ میں ایمان لایا اللہ پر اور اس کے رسولوں پر۔ یہ وساوس کو دفع کرنے کے لیے عجیب ہے۔ (۲)اور اس آیت کا مراقبہ رکھیے فَلَنُحْیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً کہ اے بے وقوف نفس! اگر تجھے مزا ہی چاہیے تو چل تسبیح پڑھ، اعمال صالحہ کر اور فَلَنُحْیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً 31؎ کا وعدہ لے لے اور اگر تو نفس کے کہنے پر چلتا ہے تو دیکھ لے فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا کی تلوار سر پر لٹکی ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ اعلان ہے۔ دیکھو! کیسی تلوار ہے کہ تمہاری زندگی کو ہم تلخ کردیں گے۔ تم طرح طرح کی مکاریوں سے میرے بندوں یا بندیوں کو فریب اور دھوکا دے کر مرنڈا اور سموسے کھلا کھلاکر پھنساتے ہو، ہم تمہارے اس مکرو فریب اور تدبیروں کے ٹاٹ میں اپنے قہر و غضب کی آگ بھی لگانا جانتے ہیں۔ تم میرے بندے بندیوں کو دھوکا دیتے ہو، ان کی آبرو لوٹتے ہو، شرم نہیں آتی کہ بایزید بسطامی کی شکل میں ننگِ یزید بنا ہوا ہے، نالائق۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اگر کوئی چمگادڑ پیشاب پاخانہ کی نالی چوستا ہے تو مجھے کوئی تعجب نہیں۔ مجھے تو تعجب ان لوگوں پر ہے جو صالحین کی وضع میں ہیں اور بزرگوں کے صحبت یافتہ ہیں۔ آہ! کس انداز سے فرمایا ہے۔ سنیے ؎ گر خفاشے رفت در کور و کبود اگر چمگادڑ گندی جگہ جاتا ہے اور نالی میں پیشاب چوستا ہے تو تعجب نہیں ؎ بازِ سلطان دیدہ را بارے چہ بود _____________________________________________ 30 ؎طٰہٰ:124 31 ؎النحل:97