تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
|
و تسبیحات و اشراق و اوّابین سے تم نے حق محبت ادا کیا اور یہ حق عظمت ادا کررہا ہے۔ گناہ چھوڑنا حق عظمتِ الٰہیہ ہے اور اس کی دلیل قرآن سے گناہ سے بچنا اللہ تعالیٰ کی عظمت کا حق ہے۔ اس پر بھی دلیل پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اِسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ 12؎ اپنے رب کو راضی کرو، جلدی معافی مانگو۔ اس کے بعد آخر میں فرمایا کہ تم کس نالائقی سے گناہ کرتے ہو؟ تمہیں خوف نہیں آتا، میری عظمت کا خیال نہیں آتا، مَا لَکُمۡ لَا تَرۡجُوۡنَ لِلہِ وَقَارًا 13؎ دیکھیے اِسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ سے اس کا کیسا ربط ہے۔ اِسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ سے اس آیت کا ربط ہے کہ اپنے رب کو راضی کرو اور تم لوگوں نے جب گناہ کیا تو اس وقت تمہیں میری عظمت کا خیال نہیں آیا۔ مَالَکُمْ کیا ہوگیا تمہیں لَاتَرْجُوْنَ لِلہِ وَقَارًا اللہ کے وقار اور اللہ کی عظمت کا تمہیں احساس نہیں ہوتا کہ کتنے بڑے مالک کو تم ناراض کررہے ہو۔ یہ دلیل مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا ہوئی، میں نے کسی کتاب میں نہیں دیکھا، تلاوت کرتے کرتے فوراً اس آیت پر دل میں آیا کہ سبحان اللہ! ہمارے اکابر نے جو فرمایا کہ عبادت اللہ کی محبت کا حق ہے اور گناہ سے بچنا اللہ تعالیٰ کی عظمت کا حق ہے، اس کی دلیل یہ آیت ہے۔ اب بتائیے کہ گناہ اچھی چیز ہے یا خراب چیز؟ (حاضرین نے عرض کیا کہ خراب چیز ہے۔ جامع) تو خراب چیز کو جلد چھوڑنا چاہیے یا دیر سے؟ (عرض کیا گیا کہ جلد چھوڑنا چاہیے۔ جامع) لہٰذا جب خود اقرار ہے تو گناہوں کو جلدی چھوڑنا چاہیے۔ انعام کیا ملے گا؟ تقویٰ کا پہلا انعام۔ مشکلات میں آسانی آپ کے سب کام آسان ہوجائیں گے: 14؎ وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا﴿۴﴾ اللہ تعالیٰ اپنے حکم سے سب کام آسان کردیں گے۔ _____________________________________________ 12 ؎نوح:10 13 ؎نوح : 13 14 ؎الطلاق:4