Deobandi Books

تقوی کے انعامات

ہم نوٹ :

10 - 38
تقویٰ کے انعامات
زندگی کا مقصد کیا ہے؟
فرمایا کہ دنیا میں آنے کا کیا مقصد ہے؟ خالی امپورٹ ایکسپورٹ کہ خوب کھاؤ اور لیٹرین میں ایکسپورٹ کردو؟ اگر یہ مقصد ہے تو ہاتھی ہم سے زیادہ کامیاب ہے کیوں کہ اس کا امپورٹ بھی زیادہ ہے، ایکسپورٹ بھی زیادہ ہے حالاں کہ انسان اشرف المخلوقات ہے تو معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ ہی سے پوچھو کہ آپ نے ہمیں کیوں دنیا میں بھیجا ہے؟ خالق حیات سے پوچھو کہ ہماری زندگی کا کیا مقصد ہے؟ اور خالق حیات فرمارہے ہیں کہ خَلَقَ الۡمَوۡتَ وَ الۡحَیٰوۃَ لِیَبۡلُوَکُمۡ  اَیُّکُمۡ  اَحۡسَنُ عَمَلًا میں نے تم کو موت اور زندگی دی ہے۔
موت کی حیات پر وجۂ تقدیم
اور موت کو مقدم کررہا ہوں اس لیے کہ جس زندگی نے اپنی موت کو سامنے رکھا وہ زندگی کامیاب ہوگئی، اس لیے موت کو پہلے بیان کررہا ہوں خَلَقَ الْمَوْتَکی تقدیم کی وجہ یہ ہے تَقْدِیْمُ الْمَوْت ِعَلَی الْحَیَاۃِ یعنی اللہ تعالی ٰ نے زندگی پر موت کو اس لیے مقدم کیا کہ جو زندگی اپنی موت کو سامنے رکھے گی کہ اللہ تعالیٰ کو منہ دکھانا ہے، اللہ کے پاس جانا ہے تو وہ سانڈ اور جانور کی طرح آزاد نہیں رہے گی یعنی گندے کام نہیں کرے گی اور ڈرے گی 3؎  اور مقصدِ حیات بتادیا لِیَبۡلُوَکُمۡ  اَیُّکُمۡ  اَحۡسَنُ عَمَلًا4؎   تاکہ ہم تم کو دیکھیں کہ تم اچھے عمل کرتے ہو یا خراب عمل کرتے ہو۔ معلوم ہوا کہ دنیا میں آنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔
_____________________________________________
3 ؎   روح المعانی:4/29، الملک(2) داراحیاء التراث،بیروت
4 ؎   الملک: 2
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 تقویٰ کے انعامات 10 1
4 زندگی کا مقصد کیا ہے؟ 10 1
5 موت کی حیات پر وجۂ تقدیم 10 1
6 الہامِ فجور و تقویٰ کی حکمت 11 1
7 تقدیم فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا کا راز 11 1
8 تقویٰ کی تعریف 11 1
9 نفس دُشمن کے تڑپنے سے خوش ہوجائیے 12 1
10 فرشتے معصوم ہیں متقی نہیں 12 1
11 فرشتوں کے بجائے انسان کو شرفِ نبوت عطا ہونے کا سبب 13 1
12 اللہ کا سچا عاشق کون ہے؟ 13 1
13 تقویٰ کے انعامات 14 1
14 پہلا انعام۔ ہر کام میں آسانی 15 1
15 ارتکابِ گناہ خود ایک مشکل ہے 15 1
16 مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا (تلخ زندگی) کی تفسیر 15 1
17 بدنظری کے طبی نقصانات 16 1
18 قلبِ شکستہ کی تعمیر حلاوتِ ایمانی سے 16 1
19 ترکِ گناہ سے جو قرب عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں 17 1
20 گناہ چھوڑنا حق عظمتِ الٰہیہ ہے اور اس کی دلیل قرآن سے 18 1
21 تقویٰ کا پہلا انعام۔ مشکلات میں آسانی 18 1
22 تقویٰ کا دوسرا انعام۔ مصائب سے خروج 19 1
23 تیسرا انعام۔ بے حساب رزق 19 1
24 چوتھا انعام۔ نورِ فارِق 20 1
25 پانچواں انعام۔ نورِ سکینہ 20 1
26 سکینہ آسمان سے نازل ہوتا ہے 21 1
27 نورِ سکینہ رکھنے والے قلب کی مثال قطب نما کی سوئی سے 21 1
28 اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم 22 1
29 تقویٰ کا چھٹا انعام۔ پُرلطف زندگی 22 1
30 تقویٰ کا ساتواں انعام۔ عزت و اکرام 23 1
31 تقویٰ کا آٹھواں انعام۔ اللہ کی ولایت کا تاج 24 1
32 تقویٰ کا نواں انعام۔ کفارۂ سیئات 24 1
33 تقویٰ کا دسواں انعام۔ آخرت میں مغفرت 25 1
34 گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام 25 1
35 (۱) ہمت کیجیے 25 34
36 (۲) ہمت کو استعمال کرنے کی توفیق و ہمت مانگیے 25 34
37 (۳) خاصانِ خدا سے درخواستِ دعا کیجیے 26 34
38 توبۂ نصوح کا واقعہ 26 1
39 مثنوی میں نصوح کی اضطراری دعاؤں کا عجیب انداز 27 1
40 عطائے ہمت کی دعا کس اضطرار سے مانگنی چاہیے؟ 29 1
41 شیطان کی پُرفریب تجارت 30 1
42 گناہ چھوڑنے کے لیے کتنی ہمت کرنی چاہیے؟ 31 1
43 تعلق مع اللہ کی لذت ناقابلِ بیان ہے 32 1
44 بغیرقصد اور فکر کے اصلاح نہیں ہوتی 33 1
45 انسان کا سب سے بڑا دُشمن 34 1
46 اصلاحِ نفس کے لیے دو آیات میں تفکر 35 1
Flag Counter