Deobandi Books

تقوی کے انعامات

ہم نوٹ :

11 - 38
الہامِ فجور و تقویٰ کی حکمت
اور فرماتے ہیں کہ تمہارے امتحان کے لیے میں نے تمہارے نفس کے اندر دونوں مادّے رکھ دیے، فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا5؎  ہم نے تمہارے نفس میں فجور کا مادّہ بھی رکھ دیا کہ تم گناہ کرسکتے ہو، خوب تقاضا ہوگا اور تقویٰ اور اپنا خوف بھی رکھ دیا لہٰذا جس سائیڈ کو چاہو رگڑکر اس میں تقویت پیدا کردو۔ دیا سلائی میں دو سائیڈ ہوتی ہیں لیکن جب تک رگڑوگے نہیں جلے گی نہیں، لہٰذا ظلم نہیں ہے کہ اللہ میاں نے کیوں ہمارے اندر گناہ کا مادّہ رکھ دیا، جیب میں دیا سلائی ہوتی ہے تو کیا جیب کو جلادیتی ہے؟ رگڑنے سے آگ لگتی ہے۔ اسی طرح نفس میں ایک طرف فجور ہے، ایک طرف تقویٰ ہے۔ اگر حسینوں سے، نمکینوں سے، عورتوں سے، لڑکوں سے میل جول کروگے تو نافرمانی کے مادّہ میں رگڑ لگ جائے گی اور گناہ کی آگ بھڑک جائے گی اور اگر تم اللہ والوں کے پاس رہوگے تو فرماں برداری کے مادّہ میں رگڑ لگ جائے گی اور تقویٰ کا نور روشن ہوجائے گا۔
تقدیم فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا  کا راز
کئی برس پہلے ایک بڑے عالم کے ساتھ میرا سفر ہورہا تھا۔ مولانا نے ریل میں فجر کی نماز میں یہی سورت پڑھائی۔ نماز کے بعد میں نے ان سے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ نے فجور کو کیوں مقدم فرمایا؟ فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا نافرمانی کو اللہ نے کیوں مقدم کیا؟ گندی چیز کو کیوں مقدم کیا؟ فجور اور نافرمانی تو خراب چیز ہے جبکہ مقدم تو اچھی چیز ہونی چاہیے۔ مولانا نے فرمایا کہ بھائی! تم ہی بتاؤ۔ میں نے کہا دیکھیے! موقوف علیہ پہلے ملتا ہے، بخاری بعد میں ملتی ہے یعنی دورہ بعد میں ہوتا ہے، چوں کہ فجور اور نافرمانی کا مادّہ اگر اللہ نہ رکھتا تو تقویٰ کا وجود بھی نہ ہوتا۔
تقویٰ کی تعریف
کیوں کہ تقویٰ کے معنیٰ ہی یہ ہیں کہ نافرمانی کا تقاضا ہو اور پھر اس کو روکے اور اس کا غم اُٹھائے۔ اس غم سے پھر تقویٰ کا نور پیدا ہوتا ہے۔ اگر مادّہ فجور نہ ہوتا تو کَفُّ النَّفْسِ عَنِ 
_____________________________________________
5 ؎    الشمس: 8
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 تقویٰ کے انعامات 10 1
4 زندگی کا مقصد کیا ہے؟ 10 1
5 موت کی حیات پر وجۂ تقدیم 10 1
6 الہامِ فجور و تقویٰ کی حکمت 11 1
7 تقدیم فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا کا راز 11 1
8 تقویٰ کی تعریف 11 1
9 نفس دُشمن کے تڑپنے سے خوش ہوجائیے 12 1
10 فرشتے معصوم ہیں متقی نہیں 12 1
11 فرشتوں کے بجائے انسان کو شرفِ نبوت عطا ہونے کا سبب 13 1
12 اللہ کا سچا عاشق کون ہے؟ 13 1
13 تقویٰ کے انعامات 14 1
14 پہلا انعام۔ ہر کام میں آسانی 15 1
15 ارتکابِ گناہ خود ایک مشکل ہے 15 1
16 مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا (تلخ زندگی) کی تفسیر 15 1
17 بدنظری کے طبی نقصانات 16 1
18 قلبِ شکستہ کی تعمیر حلاوتِ ایمانی سے 16 1
19 ترکِ گناہ سے جو قرب عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں 17 1
20 گناہ چھوڑنا حق عظمتِ الٰہیہ ہے اور اس کی دلیل قرآن سے 18 1
21 تقویٰ کا پہلا انعام۔ مشکلات میں آسانی 18 1
22 تقویٰ کا دوسرا انعام۔ مصائب سے خروج 19 1
23 تیسرا انعام۔ بے حساب رزق 19 1
24 چوتھا انعام۔ نورِ فارِق 20 1
25 پانچواں انعام۔ نورِ سکینہ 20 1
26 سکینہ آسمان سے نازل ہوتا ہے 21 1
27 نورِ سکینہ رکھنے والے قلب کی مثال قطب نما کی سوئی سے 21 1
28 اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم 22 1
29 تقویٰ کا چھٹا انعام۔ پُرلطف زندگی 22 1
30 تقویٰ کا ساتواں انعام۔ عزت و اکرام 23 1
31 تقویٰ کا آٹھواں انعام۔ اللہ کی ولایت کا تاج 24 1
32 تقویٰ کا نواں انعام۔ کفارۂ سیئات 24 1
33 تقویٰ کا دسواں انعام۔ آخرت میں مغفرت 25 1
34 گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام 25 1
35 (۱) ہمت کیجیے 25 34
36 (۲) ہمت کو استعمال کرنے کی توفیق و ہمت مانگیے 25 34
37 (۳) خاصانِ خدا سے درخواستِ دعا کیجیے 26 34
38 توبۂ نصوح کا واقعہ 26 1
39 مثنوی میں نصوح کی اضطراری دعاؤں کا عجیب انداز 27 1
40 عطائے ہمت کی دعا کس اضطرار سے مانگنی چاہیے؟ 29 1
41 شیطان کی پُرفریب تجارت 30 1
42 گناہ چھوڑنے کے لیے کتنی ہمت کرنی چاہیے؟ 31 1
43 تعلق مع اللہ کی لذت ناقابلِ بیان ہے 32 1
44 بغیرقصد اور فکر کے اصلاح نہیں ہوتی 33 1
45 انسان کا سب سے بڑا دُشمن 34 1
46 اصلاحِ نفس کے لیے دو آیات میں تفکر 35 1
Flag Counter