تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
|
ہوئے مجرمانہ طور پر الگ ہوتے ہیں، کوئی رخصت ہوتے وقت سلام بھی نہیں کرتا، کوئی یہ نہیں کہتا کہ اچھا! حضرت دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ کیوں؟ اس لیے کہ شیطان شیطان سے دعا نہیں کراتا، دونوں سمجھ گئے کہ ہم دونوں نالائق ہیں۔ اور تقویٰ کی کیا شان ہے؟ اگر کسی نے ایک طرفہ اپنے کو گناہ کے لیے پیش کیا اور دوسرا بھاگا تو اس کو سمجھتا ہے کہ ہاں! یہ متقی ہے۔ تقویٰ سے اللہ تعالیٰ دونوں جہاں میں عزت دیتا ہے،یہاں تک کہ ہندو اور کافر بھی عزت کرتا ہے، کہتا ہے کہ بھائی! یہ بڑا پرہیزگار اور سادھو آدمی ہے اور جو حرام نظر ڈالتا ہے اس کو کہتا ہے کہ یہ سادھو نہیں سوادھو ہے یعنی سواد لیتا ہے، حرام لذت لیتا ہے، ہندو بھی ایسے کو گالیاں دیتا ہے۔ تقویٰ کا آٹھواں انعام۔ اللہ کی ولایت کا تاج تقویٰ کا آٹھواں انعام سب سے بڑا انعام ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر تم تقویٰ سے رہوگے تو ہم تمہاری غلامی کے سر پر اپنی دوستی کا تاج رکھ دیں گے یعنی تم کو ولی اللہ بنالیں گے اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ 25؎ اللہ کا ولی بن کر مرنا فائدہ مند ہے یا گناہ گار اور فاسق ہوکر مرنا؟ اور متقی ہوکر پھر کچھ دن جیو بھی تاکہ اللہ کی ولایت اور دوستی کا صحیح مزا دنیا سے لے کر جاؤ اللہ کے یہاں۔ یہ کیا کہ آج ولی اللہ ہوئے اور روح قبض ہوگئی، بے شک خاتمہ تو اچھا ہوا لیکن تم نے دنیا کی زندگی میں اللہ کی دوستی کا مزا کہاں چکھا؟ ولی ہوتے ہی تمہارا انتقال ہوگیا اور یہ دعا کرو کہ اللہ ولایت بھی دے، نسبتِ صدیقین دے یعنی ولایتِ صدیقیت کا اعلیٰ مقام اور پھر اس میں جینا بھی نصیب فرما، میں جانوں بھی تو کہ آپ کے دوستوں کو کیا کیا ملتا ہے اور کیا مزا آتا ہےآپ کا نام لینے میں اور آپ کی محبت میں کیا لطف آتا ہے؟ آپ کی محبت میں جینے کا کیا لطف ہے؟ تقویٰ کا نواں انعام۔ کفارۂ سیئات تقویٰ کا ایک انعام سیئات اور بُرے اعمال کا کفارہ ہے: _____________________________________________ 25 ؎الانفال:34