تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
|
تقویٰ کا دوسرا انعام۔ مصائب سے خروج وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا 15؎ اس کو اللہ تعالیٰ مصیبت سے جلد نکال دیں گے۔اس کو مصائب سے مخرج اور ایگزٹ ( Exit ) جلد ملے گا۔ تیسرا انعام۔ بے حساب رزق وَّ یَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ 16؎ اللہ ایسے راستہ سے اس کو روزی دے گا جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوگا۔ تقویٰ بے خسارہ کی تجارت ہے، یہ اللہ تعالیٰ سے تجارت ہے، بے خسارہ کی ہے اور سود بھی نہیں۔ دنیا میں اگر کسی سے تجارت کرو اور خسارہ کی ضمانت لے لو کہ بھئی نقصان کے ہم ساتھی نہیں ہیں تو سود ہوجائے گا جو حرام ہے لیکن اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ قانون بندوں کے لیے ہے کہ وہ آپس میں ایسی تجارت نہ کریں، اگر تم تقویٰ سے رہو تو میں ایسی تجارت کی ضمانت لیتا ہوں کہ ہم تم کو رزق دیں گے اور بے حساب دیں گے اور اس میں سود بھی نہیں ہوگا، تقویٰ میں نفع ہی نفع ہے، اس میں کبھی خسارہ نہیں ہے، ہماری طرف سےکبھی وعدہ خلافی نہیں ہوتی۔ اگر وعدہ پورا ہونے میں کبھی تاخیرنظر آئے تو سمجھ لو کہ تم نے کہیں نالائقی کی ہے، تمہارے تقویٰ میں کمی آگئی ؎ یہ اعمالِ بد کی ہے پاداش ورنہ کہیں شیر بھی جوتے جاتے ہیں ہل میں متقی آدمی کو کبھی پریشانی نہیں آسکتی، جب کبھی پریشانی آئے تو جائزہ لو، کہیں آنکھ نے غلطی کی ہوگی، کہیں کان نے، کہیں دل نے گندے خیالات پکائے ہوں گے، خیانت عینیہ ہوئی ہو یا خیانت صدریہ۔ بعضے لوگ خیانت عینیہ (نگاہوں کی خیانت، بدنظری) سے توبہ کرلیتے ہیں _____________________________________________ 15 ؎الطلاق:2 16 ؎الطلاق: 3