Deobandi Books

تقوی کے انعامات

ہم نوٹ :

31 - 38
گناہ چھوڑنے کے لیے کتنی ہمت کرنی چاہیے؟
اور اپنی ہمت کو کتنا استعمال کرنا ہے؟ اس کی شرح کرکے ختم کرتا ہوں۔ یہ سمجھ لیں کہ ایک حسین لڑکی کھڑی ہے اور ایک حسین لڑکا بھی کھڑا ہے اور اس کا باپ ایس پی ہے اور وہ پستول لگائے کھڑا ہے اور وہ نظربازوں کو پہچانتا بھی ہے اور ایک صاحب سے کہہ رہا ہے کہ سنا ہے کہ آپ عشق سے پاگل ہوجاتے ہیں، حسینوں کو دیکھ کر آپ کو ہوش نہیں رہتا، آپ پچاس سال سے اس بیماری میں مبتلا ہیں اور آپ اپنے احباب اور اپنے شیخ سے بھی کہتے رہتے ہیں کہ جب مجھے کوئی حسین نظر آجاتا ہے تو مجھے ہوش نہیں رہتا اور میں اسے دیکھنے پر مجبور ہوجاتا ہوں اور میں حفاظتِ نظر کی سب تقریر بھول جاتا ہوں، خانقاہ کو بھی بھول جاتا ہوں، شیخ کو بھول جاتا ہوں، سنا ہے کہ آپ رومانٹک دنیا کے بڑے ہیرو اور چیمپئن ہیں۔ اس نے کہا کہ آج میں پستول کا نشانہ لگاتا  ہوں، میرا لڑکا اور لڑکی بہت حسین ہے، ذرا دیکھ کر دکھاؤ۔ بتائیے! اس وقت وہ کیا کرے گا، دیکھے گا؟  پستول سامنے ہے تو جتنی ہمت اس وقت استعمال کروگے کہ لاکھ تقاضا ہوگا لیکن مارے ڈر کے چپکے سے کھسک جاؤگے یا شیر ساتھ میں ہو اور شیر کہہ دے کہ یہ لندن سے ملکہ آئی ہے، اس کو دیکھنا مت ورنہ پھاڑ کھاؤں گا تو آنکھوں پر ہاتھ رکھ لو گے کہ شیر صاحب بدگمانی نہ کرنا میں دیکھ نہیں رہا ہوں، نہیں تو کہیں پھاڑ کھاؤ۔ یا کوئی زبردست قاتل غنڈہ اور خونی ہے، اس کی لڑکی یا لڑکا ہے اور تمہیں جان کا خطرہ ہے کہ دیکھوں گا تو جان سے مار ڈالے گا تو بتاؤ اس وقت دیکھوگے؟ تو جان بچانے کے لیے جو ہمت اس وقت استعمال کروگے تو اللہ تعالیٰ بھی دیکھ رہا ہے  ؎
جو کرتا ہے تو چھپ کے اہلِ جہاں  سے
کوئی  دیکھتا  ہے   تجھے    آسماں    سے
اس وقت وہی ہمت استعمال کیجیے جو جان بچانے کے لیے کی جاتی ہے جبکہ جان لینے والا کھڑا ہے پستول لے کر اور کہے کہ ذرا دیکھو ہمارے حسین لڑکے یا لڑکی کو۔ جتنی ہمت وہاں استعمال کرتے ہو اس سے زیادہ اللہ کے دیکھنے سے ڈرو۔ ایس پی یا غنڈہ قاتل کیا چیز ہے؟ اس کا پستول کیا ہے؟ اس کی فائرنگ تو کبھی غلط بھی ہوسکتی ہے، مس بھی ہوسکتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 تقویٰ کے انعامات 10 1
4 زندگی کا مقصد کیا ہے؟ 10 1
5 موت کی حیات پر وجۂ تقدیم 10 1
6 الہامِ فجور و تقویٰ کی حکمت 11 1
7 تقدیم فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا کا راز 11 1
8 تقویٰ کی تعریف 11 1
9 نفس دُشمن کے تڑپنے سے خوش ہوجائیے 12 1
10 فرشتے معصوم ہیں متقی نہیں 12 1
11 فرشتوں کے بجائے انسان کو شرفِ نبوت عطا ہونے کا سبب 13 1
12 اللہ کا سچا عاشق کون ہے؟ 13 1
13 تقویٰ کے انعامات 14 1
14 پہلا انعام۔ ہر کام میں آسانی 15 1
15 ارتکابِ گناہ خود ایک مشکل ہے 15 1
16 مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا (تلخ زندگی) کی تفسیر 15 1
17 بدنظری کے طبی نقصانات 16 1
18 قلبِ شکستہ کی تعمیر حلاوتِ ایمانی سے 16 1
19 ترکِ گناہ سے جو قرب عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں 17 1
20 گناہ چھوڑنا حق عظمتِ الٰہیہ ہے اور اس کی دلیل قرآن سے 18 1
21 تقویٰ کا پہلا انعام۔ مشکلات میں آسانی 18 1
22 تقویٰ کا دوسرا انعام۔ مصائب سے خروج 19 1
23 تیسرا انعام۔ بے حساب رزق 19 1
24 چوتھا انعام۔ نورِ فارِق 20 1
25 پانچواں انعام۔ نورِ سکینہ 20 1
26 سکینہ آسمان سے نازل ہوتا ہے 21 1
27 نورِ سکینہ رکھنے والے قلب کی مثال قطب نما کی سوئی سے 21 1
28 اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم 22 1
29 تقویٰ کا چھٹا انعام۔ پُرلطف زندگی 22 1
30 تقویٰ کا ساتواں انعام۔ عزت و اکرام 23 1
31 تقویٰ کا آٹھواں انعام۔ اللہ کی ولایت کا تاج 24 1
32 تقویٰ کا نواں انعام۔ کفارۂ سیئات 24 1
33 تقویٰ کا دسواں انعام۔ آخرت میں مغفرت 25 1
34 گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام 25 1
35 (۱) ہمت کیجیے 25 34
36 (۲) ہمت کو استعمال کرنے کی توفیق و ہمت مانگیے 25 34
37 (۳) خاصانِ خدا سے درخواستِ دعا کیجیے 26 34
38 توبۂ نصوح کا واقعہ 26 1
39 مثنوی میں نصوح کی اضطراری دعاؤں کا عجیب انداز 27 1
40 عطائے ہمت کی دعا کس اضطرار سے مانگنی چاہیے؟ 29 1
41 شیطان کی پُرفریب تجارت 30 1
42 گناہ چھوڑنے کے لیے کتنی ہمت کرنی چاہیے؟ 31 1
43 تعلق مع اللہ کی لذت ناقابلِ بیان ہے 32 1
44 بغیرقصد اور فکر کے اصلاح نہیں ہوتی 33 1
45 انسان کا سب سے بڑا دُشمن 34 1
46 اصلاحِ نفس کے لیے دو آیات میں تفکر 35 1
Flag Counter