تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
|
اس وقت کیسی دعا مانگے گا؟ کس دردِ دل سے گڑ گڑائے گا؟ شیطان کی پُرفریب تجارت بدنظری، اَمرد پرستی، حسن پرستی نجاست اور غلاظت پرستی ہے کیوں کہ ان سب چیزوں کا آخری انجام گندا مقام ہے کیوں کہ شیطان کا نمونہ جس کو انگریزی میں سیمپل ( sample ) کہتے ہیں، گال اور آنکھیں ہیں لیکن آخر میں پیشاب اور پاخانہ کے مقام میں دھکیل دیتا ہے۔ مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس ظالم تاجر کا نمونہ اور سیمپل اچھا ہو لیکن بعد میں مال خراب دیتا ہو تو تم اس سے سودا نہیں خریدتے لیکن افسوس! شیطان کے چکر میں بارہا آتے رہتے ہو، بارہا تم کو گندے مقامات میں دھکیل چکا اور عزتِ سادات و عزتِ مشایخ تباہ کرچکا لیکن پھر بھی شیطان سے سودا لینا نہیں چھوڑتے ہو۔ میں انگریزی میں لوگوں کو لندن وغیرہ میں سمجھاتا ہوں کہ شیطان پہلے سیمپل( sample ) دکھاتا ہے، پھر پل ( pull ) کرتا ہے، وہاں دروازوں پر پل( pull ) اور پُش ( push ) لکھا ہوتا ہے یعنی دروازہ اپنی طرف کھینچو اور دھکّا دو،اس پر میں سبق دینے کے لیے یہ کہتا ہوں کہ دیکھو! شیطان پہلے حسینوں کا سمپل دکھاتا ہے، سیمپل دکھاکر پل ( pull ) کرتا ہے اور پُل پر لے جاکر پھر نیچے پش ( push ) کرتا ہے اور انسان کہاں سے کہاں گندے مقام پر پڑا ہوتا ہے؟ بار بار کی رُسوائیوں کے بعد جس کو اپنے حال پر رحم نہ آئے اس پر یہی شعر پڑھا جائے گا جو حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ پڑھتے تھے ؎ روتی ہے خلق میری خرابی کو دیکھ کر روتا ہوں میں کہ ہائے مری چشم تر نہیں ایسی ایسی ذلتیں اس خبیث بیماری میں لوگوں کی ہوتی ہیں کہ پتا نہیں فرشتے بھی رو پڑتے ہوں، آسمان و زمین بھی رو پڑتے ہوں لیکن جب انسان کا دل سخت ہوجاتا ہے تو اس کو رونا بھی نہیں آتا، آنسو بھی اس کے خشک ہوجاتے ہیں، اس لیے عرض کرتا ہوں کہ گناہ چھوڑنے کے لیے پہلے خود ہمت کو استعمال کیجیے، پھر استعمال ہمت کی دعا مانگیے اور اللہ والوں سے ہمت کے لیے دعا کرائیے۔