تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
|
پہلا انعام۔ ہر کام میں آسانی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر تم سب تقویٰ سے رہوگے تو ہم تمہارے سب کام آسان کردیں گے۔ وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا 8؎ ہم اپنے حکم سے اس کے سب کام آسان کردیں گے۔ کیوں صاحب! یہ نعمت نہیں ہے کہ انسان کے سب کام آسان ہوجائیں؟ ارتکابِ گناہ خود ایک مشکل ہے گناہ سے ہمارے کام آسان ہوتے ہیں یا مشکل؟(حاضرین نے عرض کیا کہ مشکل۔ جامع) خود گناہ مشکل ہے۔ خود گناہ اتنا مشکل ہے کہ انسان اس کے لیے کتنی تدبیریں کرتا ہے، چھپاتا ہے وَکَرِہْتَ اَنْ یَّطَّلِعَ عَلَیْہِ النَّاسُ 9؎ ہر وقت ڈرتا رہتا ہے کہ کہیں لوگوں کو خبر نہ ہوجائے اور صحت بھی خراب ہوجاتی ہے، ہر گناہ سے صحت کو نقصان پہنچتا ہے، دل کمزور ہوجاتا ہے کیوں کہ مخلوق کا خوف ہوتا ہے تاکہ کوئی جان نہ جائے۔ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا (تلخ زندگی) کی تفسیر مَعِیْشَۃً ضَنْکًا 10؎ کی تفسیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اپنے نافرمانوں کو جو مجھ کو ناخوش کرکے حرام خوشیاں دل میں امپورٹ کررہے ہیں میں ان کی زندگی کو تلخ کردیتا ہوں اور ان کی حرام خوشیوں کے ٹاٹ میں آگ بھی لگادیتا ہوں۔ میں واللہ! قسم کھاکر کہتا ہوں کہ کوئی بھی نافرمان ظالم ثابت نہیں کرسکتا کہ وہ آرام سے ہے۔ ان کی صورتوں پر لعنتیں برستی ہیں، قلب پر اتنے عذاب ہوتے ہیں کہ جس کی حد نہیں۔ تھوڑی دیر کے لیے حرام مزے لے لیتے ہیں، اس کے بعد دل پر عذاب اور بے چینی کے جوتے پڑتے رہتے ہیں۔ حکیم الامت نے مَعِیْشَۃً ضَنْکًا کی تفسیر فرمائی کہ گناہ گاروں کی زندگی کس طرح سے تلخ ہوتی ہے:۱)انتقام سے ڈرتے رہتے ہیں کہ جس کے ساتھ گناہ کررہا ہوں کہیں اس کے _____________________________________________ 8 ؎الطلاق : 4 9 ؎صحیح مسلم:314/4باب تفسیر البر والاثم،ایج ایم سعید 10 ؎طٰہٰ:124