Deobandi Books

تقوی کے انعامات

ہم نوٹ :

17 - 38
معاف کردیتی ہے۔ ہم تمہارے گناہ معاف کردیں گے اور اگر دنیا کی حکومت اعلان کرتی ہے کہ ہم سرکاری بجری اور سیمنٹ سے تمہارے گھروں کی تعمیر کریں گے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم اپنے بندوں کے قلوب کی بجری اور سیمنٹ سے تعمیر نہیں کرتے، حلاوت ِایمانی کے مادّہ اور مٹیریل سے تعمیر کرتے ہیں یعنی بصارت کی حلاوت لے کر ہم ان کو بصیرت کی حلاوت دیتے ہیں اور ایمان کی حلاوت وہ اپنے قلب میں محسوس کرلیتا ہے یَجِدُ حَلَاوَتَہٗ فِیْ قَلْبِہٖ11؎  یَجِدُ کا لفظ ہے یعنی حلاوت ِایمانی اس کے قلب میں موجود ہوتی ہے اور وہ واجد ہوتا ہے۔ اس پر میرا ایک شعر سنیے، اس مضمون کو میں نے ایک شعر میں پیش کیا ہے    ؎
ترے  ہاتھ  سے  زیرِ  تعمیر  ہوں  میں
مبارک   مجھے   میری   ویرانیاں   ہیں
یعنی ہم نے اپنی خواہشات کو جو ویران کیا تو آپ کی تعمیر نصیب ہوئی، اس لیے ہم اس ویرانی کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ بُری خواہشات کو اللہ کی توفیق سے جو ہم نے ویران کیا، ہم اپنی اس ویرانیٔ قلب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ نہ دل کی خواہشات ویران ہوتیں نہ اللہ تعالیٰ کی تعمیر نصیب ہوتی۔ کیا مبارک نصیب ہے کہ مالک اور خالق کائنات کے دستِ پاک سے آج قلب کی تعمیر ہورہی ہے۔ یَجِدُ حَلَاوَتَہٗ فِیْ قَلْبِہٖ        ؎
ترے ہاتھ سے  زیرِ  تعمیر  ہوں  میں
مبارک  مجھے   میری  ویرانیاں  ہیں
ترکِ گناہ سے جو قرب عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں
تو ایسے شخص کو نسبتِ صحابہ عطا ہوتی ہے، نسبتِ صدیقین ملتی ہے، بہت اونچا ایمان و یقین ہوتا ہے ان لوگوں کا جو گناہ سے بچنے کا غم اُٹھاتے ہیں، تقویٰ والا غم اُٹھاتے ہیں۔ یہ بات خوب غور سے سن لیجیے کہ چاہے ایک لاکھ نفلیں پڑھ لو، ایک لاکھ حج کرلو مگر ایک نظر بچانے میں جو دردِدل عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں ہوسکتا، کیوں کہ عبادت حج و عمرہ  
_____________________________________________
11 ؎    کنزالعمال:328/5،(13068)،الفرع فی مقدمات الزناوالخلوۃ بالاجنبیۃ،مطبوعۃ:مؤسسۃ الرسالۃ،المستدرک للحاکم: 349/4(7875)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 تقویٰ کے انعامات 10 1
4 زندگی کا مقصد کیا ہے؟ 10 1
5 موت کی حیات پر وجۂ تقدیم 10 1
6 الہامِ فجور و تقویٰ کی حکمت 11 1
7 تقدیم فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا کا راز 11 1
8 تقویٰ کی تعریف 11 1
9 نفس دُشمن کے تڑپنے سے خوش ہوجائیے 12 1
10 فرشتے معصوم ہیں متقی نہیں 12 1
11 فرشتوں کے بجائے انسان کو شرفِ نبوت عطا ہونے کا سبب 13 1
12 اللہ کا سچا عاشق کون ہے؟ 13 1
13 تقویٰ کے انعامات 14 1
14 پہلا انعام۔ ہر کام میں آسانی 15 1
15 ارتکابِ گناہ خود ایک مشکل ہے 15 1
16 مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا (تلخ زندگی) کی تفسیر 15 1
17 بدنظری کے طبی نقصانات 16 1
18 قلبِ شکستہ کی تعمیر حلاوتِ ایمانی سے 16 1
19 ترکِ گناہ سے جو قرب عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں 17 1
20 گناہ چھوڑنا حق عظمتِ الٰہیہ ہے اور اس کی دلیل قرآن سے 18 1
21 تقویٰ کا پہلا انعام۔ مشکلات میں آسانی 18 1
22 تقویٰ کا دوسرا انعام۔ مصائب سے خروج 19 1
23 تیسرا انعام۔ بے حساب رزق 19 1
24 چوتھا انعام۔ نورِ فارِق 20 1
25 پانچواں انعام۔ نورِ سکینہ 20 1
26 سکینہ آسمان سے نازل ہوتا ہے 21 1
27 نورِ سکینہ رکھنے والے قلب کی مثال قطب نما کی سوئی سے 21 1
28 اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم 22 1
29 تقویٰ کا چھٹا انعام۔ پُرلطف زندگی 22 1
30 تقویٰ کا ساتواں انعام۔ عزت و اکرام 23 1
31 تقویٰ کا آٹھواں انعام۔ اللہ کی ولایت کا تاج 24 1
32 تقویٰ کا نواں انعام۔ کفارۂ سیئات 24 1
33 تقویٰ کا دسواں انعام۔ آخرت میں مغفرت 25 1
34 گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام 25 1
35 (۱) ہمت کیجیے 25 34
36 (۲) ہمت کو استعمال کرنے کی توفیق و ہمت مانگیے 25 34
37 (۳) خاصانِ خدا سے درخواستِ دعا کیجیے 26 34
38 توبۂ نصوح کا واقعہ 26 1
39 مثنوی میں نصوح کی اضطراری دعاؤں کا عجیب انداز 27 1
40 عطائے ہمت کی دعا کس اضطرار سے مانگنی چاہیے؟ 29 1
41 شیطان کی پُرفریب تجارت 30 1
42 گناہ چھوڑنے کے لیے کتنی ہمت کرنی چاہیے؟ 31 1
43 تعلق مع اللہ کی لذت ناقابلِ بیان ہے 32 1
44 بغیرقصد اور فکر کے اصلاح نہیں ہوتی 33 1
45 انسان کا سب سے بڑا دُشمن 34 1
46 اصلاحِ نفس کے لیے دو آیات میں تفکر 35 1
Flag Counter