تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
|
معاف کردیتی ہے۔ ہم تمہارے گناہ معاف کردیں گے اور اگر دنیا کی حکومت اعلان کرتی ہے کہ ہم سرکاری بجری اور سیمنٹ سے تمہارے گھروں کی تعمیر کریں گے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم اپنے بندوں کے قلوب کی بجری اور سیمنٹ سے تعمیر نہیں کرتے، حلاوت ِایمانی کے مادّہ اور مٹیریل سے تعمیر کرتے ہیں یعنی بصارت کی حلاوت لے کر ہم ان کو بصیرت کی حلاوت دیتے ہیں اور ایمان کی حلاوت وہ اپنے قلب میں محسوس کرلیتا ہے یَجِدُ حَلَاوَتَہٗ فِیْ قَلْبِہٖ 11؎ یَجِدُ کا لفظ ہے یعنی حلاوت ِایمانی اس کے قلب میں موجود ہوتی ہے اور وہ واجد ہوتا ہے۔ اس پر میرا ایک شعر سنیے، اس مضمون کو میں نے ایک شعر میں پیش کیا ہے ؎ ترے ہاتھ سے زیرِ تعمیر ہوں میں مبارک مجھے میری ویرانیاں ہیں یعنی ہم نے اپنی خواہشات کو جو ویران کیا تو آپ کی تعمیر نصیب ہوئی، اس لیے ہم اس ویرانی کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ بُری خواہشات کو اللہ کی توفیق سے جو ہم نے ویران کیا، ہم اپنی اس ویرانیٔ قلب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ نہ دل کی خواہشات ویران ہوتیں نہ اللہ تعالیٰ کی تعمیر نصیب ہوتی۔ کیا مبارک نصیب ہے کہ مالک اور خالق کائنات کے دستِ پاک سے آج قلب کی تعمیر ہورہی ہے۔ یَجِدُ حَلَاوَتَہٗ فِیْ قَلْبِہٖ ؎ ترے ہاتھ سے زیرِ تعمیر ہوں میں مبارک مجھے میری ویرانیاں ہیں ترکِ گناہ سے جو قرب عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں تو ایسے شخص کو نسبتِ صحابہ عطا ہوتی ہے، نسبتِ صدیقین ملتی ہے، بہت اونچا ایمان و یقین ہوتا ہے ان لوگوں کا جو گناہ سے بچنے کا غم اُٹھاتے ہیں، تقویٰ والا غم اُٹھاتے ہیں۔ یہ بات خوب غور سے سن لیجیے کہ چاہے ایک لاکھ نفلیں پڑھ لو، ایک لاکھ حج کرلو مگر ایک نظر بچانے میں جو دردِدل عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں ہوسکتا، کیوں کہ عبادت حج و عمرہ _____________________________________________ 11 ؎کنزالعمال:328/5،(13068)،الفرع فی مقدمات الزناوالخلوۃ بالاجنبیۃ،مطبوعۃ:مؤسسۃ الرسالۃ،المستدرک للحاکم: 349/4(7875)