تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
|
کرنے کی توفیق دے۔ ہمت ہوتی ہے، آدمی استعمال نہیں کرتا۔ اے خدا! آپ نے گناہ سے بچنے کی جو ہمت دی ہے اور تقویٰ کی جو طاقت دی ہے اس کو مجھے استعمال کی توفیق دے کیوں کہ اگر طاقت نہ ہوتی تو تقویٰ فرض نہ ہوتا۔ کمزور پر تقویٰ فرض کرنا ظلم ہے اور اللہ ظلم سے پاک ہے۔ معلوم ہوا کہ تقویٰ کی طاقت ہے، گناہ سے بچنے کی طاقت ہے، ہم اس طاقت کو استعمال نہیں کرتے۔ جیسے بھینس اپنے بچے کے لیے دودھ چڑھالیتی ہے، پھر لاکھ ڈنڈے لگاؤ نہیں اُتارتی۔ اسی طرح نفس اپنی حرام خواہشات کے لیے ہمت چوری کرتا ہے، گناہ سے بچنے کی پوری ہمت استعمال نہیں کرتا، کچھ چرالیتا ہے تاکہ اپنی بعض حرام خواہشات پوری کرسکے، لہٰذا اے خدا! مجھے جو ہمت آپ نے دی ہے اس کو استعمال کی توفیق دے دے۔ ہمت کو استعمال کرنے کی ہمت چاہیے۔ (۳) خاصانِ خدا سے درخواستِ دعا کیجیے خاصانِ خدا اور مقبول بندوں سے ہمت کی دعا کراؤ، اللہ تعالیٰ اپنے پیاروں کی دعا قبول کرتا ہے اور اس پر ایک خاص مضمون صبح بیان کیا تھا، اب پھر بیان کرتا ہوں۔ توبۂ نصوح کا واقعہ مثنوی میں مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک واقعہ لکھا ہے کہ نصوح نامی ایک شخص بدکار تھا، اور بادشاہ کے محل میں عورت بنا ہوا بیگمات کی خدمت کرتا تھا، ان کے بدن کی مالش کرتا تھا۔ کتنا بڑا جرم ہے کہ گویا بادشاہ کی عورتوں کو بے عزت کرتا تھا۔ عورتیں اس کی مالش سے خوش ہوجاتی تھیں کیوں کہ مرد جب مالش کرے گا تو کتنی محبت سے کرے گا۔ ساری خادماؤں کو اس نے فیل کردیا، لیکن اس کے دل میں ندامت تھی، جنگل میں جاکر روزانہ روتا تھا کہ اے خدا! یہ حرام کاری کب تک چلے گی، کسی دن پکڑا جاؤں گا اور ایک دن مرنا بھی ہے، آپ کو کیا منہ دکھاؤں گا لہٰذا آپ مجھے اس گناہ سے چھڑادیجیے۔ ایک دن اس جنگل سے کوئی ولی اللہ گزر رہے تھے،بس اس نے صورت دیکھ کر پہچان لیا کہ یہ کوئی ولی اللہ ہے، بس ان کے قدموں سے لپٹ کر بہت رویا کہ بہت ناپاک زندگی گزار رہا ہوں، آپ خاص دعا