تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
|
لیکن دل میں پچھلے گناہوں کے مزے لیتے ہیں۔ یہ خیانتِ صدریہ ہے (سینہ کی خیانت) دونوں حرام ہیں اور دونوں کا قرآن پاک میں ذکر ہے: یَعۡلَمُ خَآئِنَۃَ الۡاَعۡیُنِ وَ مَا تُخۡفِی الصُّدُوۡرُ﴿۱۹﴾ 17؎ لہٰذا نگاہِ چشمی کی حفاظت بھی فرض ہے اور نگاہِ قلبی کی حفاظت بھی فرض ہے یعنی دل کی نگاہ کو بھی بچاؤ، گندے خیالات بھی دل میں نہ لاؤ۔ تو آپ نے تقویٰ کے تین انعامات سنے۔ کیا چھوڑ رہے ہو اور کیا مل رہا ہے، خراب اور گندی چیز چھڑاکر کیا کیا نعمتیں دے رہے۔ ۱) سب کام میں آسانی۲) رزق بے حساب ۳) سب مصائب سے خروج، مخرج اور ایگزٹ( Exit )۔ یہاں افریقہ کے لوگ آئے ہوئے ہیں، ان کی مادری زبان انگریزی ہے، اس لیے ایگزٹ بول رہا ہوں اور جدہ میں بھی ہر جگہ مخرج ( Exit ) ساتھ ساتھ لکھا رہتا ہے۔ چوتھا انعام۔ نورِ فارِق اور تقویٰ کا چوتھا انعام کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ ایک نورِ فارق بھی عطا کرتے ہیں، ایک نور عطا کرتے ہیں جس سے بُرائی بھلائی کی تمیز رہتی ہے: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تَتَّقُوا اللہَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ فُرۡقَانًا 18؎ پانچواں انعام۔ نورِ سکینہ اور پانچواں انعام ہے کہ جو شخص تقویٰ سے رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو نورِ سکینہ عطا کرتے ہیں۔ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ السَّکِیۡنَۃَ فِیۡ قُلُوۡبِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ 19؎ جس کی وجہ سے وہ ہر وقت باخدا رہتا ہے، ایک لمحہ کو اللہ کو نہیں بھول سکتا، اگر جان بوجھ کر اللہ کو بُھلاکر کسی حسین کی طرف رغبت کرنا چاہے تو اس کو اپنی موت نظر آئے گی ؎ _____________________________________________ 17 ؎المؤمن: 19 18 ؎الانفال:29 19 ؎الفتح: 4