Deobandi Books

تقوی کے انعامات

ہم نوٹ :

7 - 38
عرض مرتب
پیش نظر رسالہ تقویٰ کے انعامات کوئی اصطلاحی وعظ نہیں ہے جوکسی مجمع میں بیان کیا گیا ہوبلکہ یہ مرشد ومولانا عارف باللہ شاہ حکیم محمد اختر صاحب اطال اللہ بقاء ھم وادام اللہ انوارہم کے ارشادات وملفوظات ہیں جو ۲۲ رمضان المبارک ۱۴۱۵ ؁ھ مطابق ۲۲ فروری ۱۹۹۵؁ء بروز بدھ ساڑھے دس بجے بعد نماز تراویح چند احباب کی آمد پر فرمائے۔خانقاہ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال کراچی کی مسجد اشرف میں تروایح پڑھنے کے بعد بعض احباب تشریف لاتے ہیں اور حضرت والا دامت برکاتہم حسب عادت شریفہ تشنگان محبت کو اپنے فیضان عشق ومعرفت سے سیراب فرماتے ہیں    ؎
درخانہ بند کردن سرشیشہ بازکردن
ایسی مجالس عموماً عام مواعظ سے زیادہ نافع ہوتی ہیں کیوں کہ ان میں اکثر سالکین طریق کے لیے ایسے علوم ومعارف بیان ہوجاتے ہیں جو عام مجالس میں نہیں ہوتے۔
اس مجلس میں دوران گفتگو حضرت والا دامت برکاتہم نے قرآن پاک کے حوالوں کے ساتھ بیان فرمایا کہ تقویٰ پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کو کیا کیا انعامات عطا ہوتے ہیں اور تحصیل تقویٰ یعنی گناہوں سے بچنے اور گناہوں کو چھوڑنے کے لیے کتنی ہمت کرنی چاہیے کیوں کہ ارتکاب گناہ کے ساتھ کوئی ولی اللہ نہیں بن سکتا اور ترک گناہ سے دل کو جو غم ہوتا ہے اس غم پر دل کو جو حلاوت ایمانی اورتعلق مع اللہ کی ناقابل بیان لذت عطا ہوتی ہے اس کو حضرت والا نے اس دل سوز ودلفریب ودلنواز انداز میں بیان فرمایا کہ یوں محسوس ہورہا تھا کہ ذٰلِکُمُ اللہُ رَبُّکُمْ یہ ہے تمہارا اللہ ۔
علم آں باشدکہ بکشاید  رہے 
راہ آں باشد کہ پیش آید شہے
ترجمہ:علم وہ ہے جو اللہ کا راستہ کھول دے اور راستہ وہ ہے جو اللہ تک پہنچادے۔
یوں تو حضرت والا دامت برکاتہم کا ہر بیان آشوب وچرخ وزلزلہ کا حامل،دین کی حقیقت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 تقویٰ کے انعامات 10 1
4 زندگی کا مقصد کیا ہے؟ 10 1
5 موت کی حیات پر وجۂ تقدیم 10 1
6 الہامِ فجور و تقویٰ کی حکمت 11 1
7 تقدیم فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا کا راز 11 1
8 تقویٰ کی تعریف 11 1
9 نفس دُشمن کے تڑپنے سے خوش ہوجائیے 12 1
10 فرشتے معصوم ہیں متقی نہیں 12 1
11 فرشتوں کے بجائے انسان کو شرفِ نبوت عطا ہونے کا سبب 13 1
12 اللہ کا سچا عاشق کون ہے؟ 13 1
13 تقویٰ کے انعامات 14 1
14 پہلا انعام۔ ہر کام میں آسانی 15 1
15 ارتکابِ گناہ خود ایک مشکل ہے 15 1
16 مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا (تلخ زندگی) کی تفسیر 15 1
17 بدنظری کے طبی نقصانات 16 1
18 قلبِ شکستہ کی تعمیر حلاوتِ ایمانی سے 16 1
19 ترکِ گناہ سے جو قرب عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں 17 1
20 گناہ چھوڑنا حق عظمتِ الٰہیہ ہے اور اس کی دلیل قرآن سے 18 1
21 تقویٰ کا پہلا انعام۔ مشکلات میں آسانی 18 1
22 تقویٰ کا دوسرا انعام۔ مصائب سے خروج 19 1
23 تیسرا انعام۔ بے حساب رزق 19 1
24 چوتھا انعام۔ نورِ فارِق 20 1
25 پانچواں انعام۔ نورِ سکینہ 20 1
26 سکینہ آسمان سے نازل ہوتا ہے 21 1
27 نورِ سکینہ رکھنے والے قلب کی مثال قطب نما کی سوئی سے 21 1
28 اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم 22 1
29 تقویٰ کا چھٹا انعام۔ پُرلطف زندگی 22 1
30 تقویٰ کا ساتواں انعام۔ عزت و اکرام 23 1
31 تقویٰ کا آٹھواں انعام۔ اللہ کی ولایت کا تاج 24 1
32 تقویٰ کا نواں انعام۔ کفارۂ سیئات 24 1
33 تقویٰ کا دسواں انعام۔ آخرت میں مغفرت 25 1
34 گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام 25 1
35 (۱) ہمت کیجیے 25 34
36 (۲) ہمت کو استعمال کرنے کی توفیق و ہمت مانگیے 25 34
37 (۳) خاصانِ خدا سے درخواستِ دعا کیجیے 26 34
38 توبۂ نصوح کا واقعہ 26 1
39 مثنوی میں نصوح کی اضطراری دعاؤں کا عجیب انداز 27 1
40 عطائے ہمت کی دعا کس اضطرار سے مانگنی چاہیے؟ 29 1
41 شیطان کی پُرفریب تجارت 30 1
42 گناہ چھوڑنے کے لیے کتنی ہمت کرنی چاہیے؟ 31 1
43 تعلق مع اللہ کی لذت ناقابلِ بیان ہے 32 1
44 بغیرقصد اور فکر کے اصلاح نہیں ہوتی 33 1
45 انسان کا سب سے بڑا دُشمن 34 1
46 اصلاحِ نفس کے لیے دو آیات میں تفکر 35 1
Flag Counter