Deobandi Books

تقوی کے انعامات

ہم نوٹ :

21 - 38
بُھلاتا ہوں پھر بھی وہ یاد آرہے ہیں
اِنْ اَرَادَ سُوْءً ا اَوْ قَصَدَ مَحْظُوْرًا عَصَمَہُ اللہُ عَنْ اِرْتِکَابِہٖ 20؎
صاحبِ نسبت اگر کسی بُرائی کا ارادہ بھی کرلے، کسی گناہ کے ارتکاب کا قصد بھی کرلے تو ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ شرح مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا ولی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت فرمائیں گے اور گناہ سے بچالیں گے۔ اس کے دل میں ایسی بے چینی آئے گی اور گناہ میں اس کو ایسی موت نظر آئے گی کہ وہ گناہ اور تقویٰ دونوں کا بیلنس نکالے گا اور کہے گا کہ نہیں بھائی! تقویٰ ہی میں فائدہ ہے، اس گناہ میں تو بہت مصیبت نظر آرہی ہے۔
سکینہ آسمان سے نازل ہوتا ہے
تو تقویٰ سے نورِ سکینہ ملتا ہے اور اَنْزَلَ سے نازل کیا کہ اس نور کو زمین سے نہیں پاسکتے، یہ پیٹرول نہیں ہے جس کو سائنس دان نکال لیں، وہ اللہ تعالیٰ جس سے خوش ہوتا ہے اس کے دل پر سکینہ نازل کرتا ہے،ھِیَ نُوْرٌ یَّسْتَقِّرُ فِی الْقَلْبِ وَبِہٖ یَثْبُتُ التَّوَجُّہُ اِلَی الْحَقِّ21؎ یہ ایک نور ہے جو دل میں ٹھہر جاتاہے جس کی وجہ سے وہ ہر وقت باخدا رہتا ہے۔
نورِ سکینہ رکھنے والے قلب کی مثال قطب نما کی سوئی سے
جیسے مقناطیس کی سوئی کے ذرا سا مقناطیس لگا ہوا ہے جس سے ہر وقت اس کا رُخ شمال کی طرف رہتا ہے، اگر مقناطیس کو کھرچ دو تو سوئی کو جس طرف چاہو موڑ دو، جب تک وہ مقناطیسی پالش ہے قطب نما کی سوئی شمال کی طرف رہے گی جو مرکز ہے، مخزن ہے، سرچشمہ ہے مقناطیس کا۔ ایسے ہی جن کے دل پر اللہ کے نور کی پالش لگ گئی، اللہ تعالیٰ کے مرکزِ نور کی طرف ان کا قلب نوّے ڈگری ہر وقت رہنے پر مجبور و مضطر ہوگا۔ اگر کوئی حسین اس کو ہٹائے گا تو وہ قلب قطب نما کی سوئی کی طرح تڑپے گا یہاں تک کہ توبہ تِلّا کرکے پھر اپنا رُخ صحیح نہ کرلے۔تو سکونِ قلب بہت بڑی نعمت ہے، کسی گناہ گار کو سکون نہیں۔
_____________________________________________
20 ؎   تفسیر الثعالبی:الشورٰی (28)
21 ؎  روح المعانی:25/11،دار احیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 تقویٰ کے انعامات 10 1
4 زندگی کا مقصد کیا ہے؟ 10 1
5 موت کی حیات پر وجۂ تقدیم 10 1
6 الہامِ فجور و تقویٰ کی حکمت 11 1
7 تقدیم فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا کا راز 11 1
8 تقویٰ کی تعریف 11 1
9 نفس دُشمن کے تڑپنے سے خوش ہوجائیے 12 1
10 فرشتے معصوم ہیں متقی نہیں 12 1
11 فرشتوں کے بجائے انسان کو شرفِ نبوت عطا ہونے کا سبب 13 1
12 اللہ کا سچا عاشق کون ہے؟ 13 1
13 تقویٰ کے انعامات 14 1
14 پہلا انعام۔ ہر کام میں آسانی 15 1
15 ارتکابِ گناہ خود ایک مشکل ہے 15 1
16 مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا (تلخ زندگی) کی تفسیر 15 1
17 بدنظری کے طبی نقصانات 16 1
18 قلبِ شکستہ کی تعمیر حلاوتِ ایمانی سے 16 1
19 ترکِ گناہ سے جو قرب عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں 17 1
20 گناہ چھوڑنا حق عظمتِ الٰہیہ ہے اور اس کی دلیل قرآن سے 18 1
21 تقویٰ کا پہلا انعام۔ مشکلات میں آسانی 18 1
22 تقویٰ کا دوسرا انعام۔ مصائب سے خروج 19 1
23 تیسرا انعام۔ بے حساب رزق 19 1
24 چوتھا انعام۔ نورِ فارِق 20 1
25 پانچواں انعام۔ نورِ سکینہ 20 1
26 سکینہ آسمان سے نازل ہوتا ہے 21 1
27 نورِ سکینہ رکھنے والے قلب کی مثال قطب نما کی سوئی سے 21 1
28 اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم 22 1
29 تقویٰ کا چھٹا انعام۔ پُرلطف زندگی 22 1
30 تقویٰ کا ساتواں انعام۔ عزت و اکرام 23 1
31 تقویٰ کا آٹھواں انعام۔ اللہ کی ولایت کا تاج 24 1
32 تقویٰ کا نواں انعام۔ کفارۂ سیئات 24 1
33 تقویٰ کا دسواں انعام۔ آخرت میں مغفرت 25 1
34 گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام 25 1
35 (۱) ہمت کیجیے 25 34
36 (۲) ہمت کو استعمال کرنے کی توفیق و ہمت مانگیے 25 34
37 (۳) خاصانِ خدا سے درخواستِ دعا کیجیے 26 34
38 توبۂ نصوح کا واقعہ 26 1
39 مثنوی میں نصوح کی اضطراری دعاؤں کا عجیب انداز 27 1
40 عطائے ہمت کی دعا کس اضطرار سے مانگنی چاہیے؟ 29 1
41 شیطان کی پُرفریب تجارت 30 1
42 گناہ چھوڑنے کے لیے کتنی ہمت کرنی چاہیے؟ 31 1
43 تعلق مع اللہ کی لذت ناقابلِ بیان ہے 32 1
44 بغیرقصد اور فکر کے اصلاح نہیں ہوتی 33 1
45 انسان کا سب سے بڑا دُشمن 34 1
46 اصلاحِ نفس کے لیے دو آیات میں تفکر 35 1
Flag Counter