تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
|
فرماتے ہیں کہ صحابہ کو میں نے ایمان کا یہ اعلیٰ مقام کس راستہ سے دیا ہے؟ وَ بَلَغَتِ الۡقُلُوۡبُ الۡحَنَاجِرَ 6؎ وہ ایسے سخت حالات سے گزارے گئے کہ کلیجے منہ کو آگئے گویا کہ ان کے دل اُکھڑ کر حلق میں آگئے، جہاد میں کیا ہوتا ہے۔ اور ہم نے ان کو بڑے بڑے زلزلے اور جھٹکے دیے ہیں: وَ زُلۡزِلُوۡا زِلۡزَالًا شَدِیۡدًا 7؎ وہ سخت زلزلہ میں ڈالے گئے۔ پس آج بھی جو شخص گناہ سے بچنے میں ہر قسم کا زلزلہ برداشت کرے گا اور کلیجہ اُکھڑکے اس کے منہ میں آجائے پھر بھی کسی نامحرم کو نہیں دیکھے گا، ہر قسم کا غم تقویٰ کے راستہ میں اُٹھالے گا اور اللہ کو راضی رکھے گا، اپنے نفس کو ناخوش رکھے گا تو کیا ہوگا؟ ان شاء اللہ! اس کو نسبتِ صحابہ حاصل ہوگی اور مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ شارح ابوداؤد مصنف بذل المجہود کے بارے میں ہمیشہ فرماتے تھے کہ ہمارے خلیل کو اللہ تعالیٰ نے نسبتِ صحابہ عطا فرمائی ہے اور یہ بات میرے شیخ نے سنائی کیوں کہ میرے شیخ شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ ایک واسطہ سے مولانا گنگوہی کے شاگرد ہیں۔ مولانا گنگوہی اور میرے شیخ میں ایک واسطہ تھا یعنی مولانا ماجد علی جونپوری رحمۃ اللہ علیہ جو مولانا گنگوہی کے شاگرد تھے اور میرے شیخ مولانا ماجد علی صاحب کے شاگرد تھے بخاری شریف میں۔ تو یہ بات مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری کے بارے میں حضرت گنگوہی فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے خلیل کو اللہ تعالیٰ نے نسبتِ صحابہ عطا فرمائی اور ان ہی مولانا خلیل احمد صاحب کے خلیفہ مولانا الیاس صاحب بانیٔ تبلیغی جماعت ہیں۔ تقویٰ کے انعامات اب سوال یہ ہے کہ ہم سے جب اللہ میاں نے مطالبہ فرمالیا کہ گناہ چھوڑ دو اور آج کل حکومتیں کہتی ہیں کہ کچھ دو اور کچھ لو کی بنیاد پر کام چلاؤ تو اللہ تعالیٰ نے ہم سے گناہ چھڑواکر ہم کو کیا دیا؟ لہٰذا تقویٰ پر اللہ تعالیٰ کے انعامات دیکھیے: _____________________________________________ 6 ؎الاحزاب: 10 7 ؎الاحزاب: 11