Deobandi Books

تقوی کے انعامات

ہم نوٹ :

14 - 38
فرماتے ہیں کہ صحابہ کو میں نے ایمان کا یہ اعلیٰ مقام کس راستہ سے دیا ہے؟ 
وَ  بَلَغَتِ الۡقُلُوۡبُ الۡحَنَاجِرَ  6؎
وہ ایسے سخت حالات سے گزارے گئے کہ کلیجے منہ کو آگئے گویا کہ ان کے دل اُکھڑ کر حلق میں آگئے، جہاد میں کیا ہوتا ہے۔ اور ہم نے ان کو بڑے بڑے زلزلے اور جھٹکے دیے ہیں: 
وَ زُلۡزِلُوۡا زِلۡزَالًا  شَدِیۡدًا 7؎
وہ سخت زلزلہ میں ڈالے گئے۔ پس آج بھی جو شخص گناہ سے بچنے میں ہر قسم کا زلزلہ برداشت کرے گا اور کلیجہ اُکھڑکے اس کے منہ میں آجائے پھر بھی کسی نامحرم کو نہیں دیکھے گا، ہر قسم کا غم تقویٰ کے راستہ میں اُٹھالے گا اور اللہ کو راضی رکھے گا، اپنے نفس کو ناخوش رکھے گا تو کیا ہوگا؟ ان شاء اللہ! اس کو نسبتِ صحابہ حاصل ہوگی اور مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ شارح ابوداؤد مصنف بذل المجہود کے بارے میں ہمیشہ فرماتے تھے کہ ہمارے خلیل کو اللہ تعالیٰ نے نسبتِ صحابہ عطا فرمائی ہے اور یہ بات میرے شیخ نے سنائی کیوں کہ میرے شیخ شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ ایک واسطہ سے مولانا گنگوہی کے شاگرد ہیں۔ مولانا گنگوہی اور میرے شیخ میں ایک واسطہ تھا یعنی مولانا ماجد علی جونپوری    رحمۃ اللہ علیہ  جو مولانا گنگوہی کے شاگرد تھے اور میرے شیخ مولانا ماجد علی صاحب کے شاگرد تھے بخاری شریف میں۔ تو یہ بات مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری کے بارے میں حضرت گنگوہی فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے خلیل کو اللہ تعالیٰ نے نسبتِ صحابہ عطا فرمائی اور ان ہی مولانا خلیل احمد صاحب کے خلیفہ مولانا الیاس صاحب بانیٔ تبلیغی جماعت ہیں۔
تقویٰ کے انعامات
اب سوال یہ ہے کہ ہم سے جب اللہ میاں نے مطالبہ فرمالیا کہ گناہ چھوڑ دو اور آج کل حکومتیں کہتی  ہیں کہ کچھ دو اور کچھ لو کی بنیاد پر کام چلاؤ تو اللہ تعالیٰ نے ہم سے گناہ چھڑواکر ہم کو کیا دیا؟ لہٰذا تقویٰ پر اللہ تعالیٰ کے انعامات دیکھیے:
_____________________________________________
6 ؎   الاحزاب: 10
7 ؎   الاحزاب: 11
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 تقویٰ کے انعامات 10 1
4 زندگی کا مقصد کیا ہے؟ 10 1
5 موت کی حیات پر وجۂ تقدیم 10 1
6 الہامِ فجور و تقویٰ کی حکمت 11 1
7 تقدیم فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا کا راز 11 1
8 تقویٰ کی تعریف 11 1
9 نفس دُشمن کے تڑپنے سے خوش ہوجائیے 12 1
10 فرشتے معصوم ہیں متقی نہیں 12 1
11 فرشتوں کے بجائے انسان کو شرفِ نبوت عطا ہونے کا سبب 13 1
12 اللہ کا سچا عاشق کون ہے؟ 13 1
13 تقویٰ کے انعامات 14 1
14 پہلا انعام۔ ہر کام میں آسانی 15 1
15 ارتکابِ گناہ خود ایک مشکل ہے 15 1
16 مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا (تلخ زندگی) کی تفسیر 15 1
17 بدنظری کے طبی نقصانات 16 1
18 قلبِ شکستہ کی تعمیر حلاوتِ ایمانی سے 16 1
19 ترکِ گناہ سے جو قرب عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں 17 1
20 گناہ چھوڑنا حق عظمتِ الٰہیہ ہے اور اس کی دلیل قرآن سے 18 1
21 تقویٰ کا پہلا انعام۔ مشکلات میں آسانی 18 1
22 تقویٰ کا دوسرا انعام۔ مصائب سے خروج 19 1
23 تیسرا انعام۔ بے حساب رزق 19 1
24 چوتھا انعام۔ نورِ فارِق 20 1
25 پانچواں انعام۔ نورِ سکینہ 20 1
26 سکینہ آسمان سے نازل ہوتا ہے 21 1
27 نورِ سکینہ رکھنے والے قلب کی مثال قطب نما کی سوئی سے 21 1
28 اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم 22 1
29 تقویٰ کا چھٹا انعام۔ پُرلطف زندگی 22 1
30 تقویٰ کا ساتواں انعام۔ عزت و اکرام 23 1
31 تقویٰ کا آٹھواں انعام۔ اللہ کی ولایت کا تاج 24 1
32 تقویٰ کا نواں انعام۔ کفارۂ سیئات 24 1
33 تقویٰ کا دسواں انعام۔ آخرت میں مغفرت 25 1
34 گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام 25 1
35 (۱) ہمت کیجیے 25 34
36 (۲) ہمت کو استعمال کرنے کی توفیق و ہمت مانگیے 25 34
37 (۳) خاصانِ خدا سے درخواستِ دعا کیجیے 26 34
38 توبۂ نصوح کا واقعہ 26 1
39 مثنوی میں نصوح کی اضطراری دعاؤں کا عجیب انداز 27 1
40 عطائے ہمت کی دعا کس اضطرار سے مانگنی چاہیے؟ 29 1
41 شیطان کی پُرفریب تجارت 30 1
42 گناہ چھوڑنے کے لیے کتنی ہمت کرنی چاہیے؟ 31 1
43 تعلق مع اللہ کی لذت ناقابلِ بیان ہے 32 1
44 بغیرقصد اور فکر کے اصلاح نہیں ہوتی 33 1
45 انسان کا سب سے بڑا دُشمن 34 1
46 اصلاحِ نفس کے لیے دو آیات میں تفکر 35 1
Flag Counter