Deobandi Books

تقوی کے انعامات

ہم نوٹ :

28 - 38
اے  عظیم  از  ما گناہانِ  عظیم
تو  توانی  عفو  کردن   در   حریم
آپ بہت عظمت والے ہیں، حرمِ کعبہ میں بھی اگر گناہِ کبیرہ ہوجائے تو آپ معاف کرسکتے ہیں، گناہ آپ کی شانِ مغفرت سے بڑے نہیں ہوسکتے کہ آپ کہہ دیں کہ میں اب معاف نہیں کرسکتا۔ آپ کی قدرت اور آپ کی شان بہت ہی عظیم ہے، آپ کے سامنے گناہوں کی کوئی حقیقت نہیں اور پھر اس نے کہا   ؎
آں چنیں کردم کہ از من می سزید
میں تو نالائق ہوں۔ جو کچھ میں نے کیا میں اسی لائق تھا، نالائق سے تو نالائق اعمال ہی صادر ہوتے ہیں، میں نالائق ہوں، مجھ سے نالائق اعمال صادر ہوگئے  ؎
تا  چنیں  سیل  سیاہی  در  رسید
یہاں تک میرے اعمال کا کالا پن اتنا قریب آچکا کہ اگر آپ نے مدد نہ کی تو آج میں رسوا ہونے والا ہوں  ؎
اے خدا آں کن کہ از تو می سزد
اب آپ مجھ سے وہ معاملہ کیجیے جو آپ کے لائق ہے۔ آہ! مولانا رومی کی قبر کو اللہ تعالیٰ نور سے بھردے، غضب ہے، کمال ہے، اس شخص کے درد بھرے کلام کا، یہ الہامی شاعری ہے  ؎
اے خدا آں کن کہ از تو می سزد
ہم سے تو وہ عمل ہوگیا جس کے ہم لائق تھے لیکن اے خدا! آپ وہ معاملہ ہمارے ساتھ کیجیے جس کے آپ لائق ہیں۔ جیسے جب مکہ شریف فتح ہوا تو کافروں نے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ آج کیا معاملہ کریں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ وہ کروں گا جو حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں کے ساتھ کیا تھا،اِذْہَبُوْا اَنْتُمُ الطُّلَقَاءُ28؎  جاؤ! آج تم آزاد ہو، تم لوگوں سے انتقام نہیں لوں گا۔ تو یہ شخص اللہ تعالیٰ سے درخواست کررہا ہے، مولانا رومی اس کی طرف سے مضمون بنارہے ہیں کہ  ؎
_____________________________________________
28 ؎    السنن الکبری للبیھقی:118/9باب فتح مکۃ،دائرۃ المعارف النظامیۃ،  مطبوعۃ ھندء
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 تقویٰ کے انعامات 10 1
4 زندگی کا مقصد کیا ہے؟ 10 1
5 موت کی حیات پر وجۂ تقدیم 10 1
6 الہامِ فجور و تقویٰ کی حکمت 11 1
7 تقدیم فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا کا راز 11 1
8 تقویٰ کی تعریف 11 1
9 نفس دُشمن کے تڑپنے سے خوش ہوجائیے 12 1
10 فرشتے معصوم ہیں متقی نہیں 12 1
11 فرشتوں کے بجائے انسان کو شرفِ نبوت عطا ہونے کا سبب 13 1
12 اللہ کا سچا عاشق کون ہے؟ 13 1
13 تقویٰ کے انعامات 14 1
14 پہلا انعام۔ ہر کام میں آسانی 15 1
15 ارتکابِ گناہ خود ایک مشکل ہے 15 1
16 مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا (تلخ زندگی) کی تفسیر 15 1
17 بدنظری کے طبی نقصانات 16 1
18 قلبِ شکستہ کی تعمیر حلاوتِ ایمانی سے 16 1
19 ترکِ گناہ سے جو قرب عطا ہوتا ہے اس کا کوئی بدل نہیں 17 1
20 گناہ چھوڑنا حق عظمتِ الٰہیہ ہے اور اس کی دلیل قرآن سے 18 1
21 تقویٰ کا پہلا انعام۔ مشکلات میں آسانی 18 1
22 تقویٰ کا دوسرا انعام۔ مصائب سے خروج 19 1
23 تیسرا انعام۔ بے حساب رزق 19 1
24 چوتھا انعام۔ نورِ فارِق 20 1
25 پانچواں انعام۔ نورِ سکینہ 20 1
26 سکینہ آسمان سے نازل ہوتا ہے 21 1
27 نورِ سکینہ رکھنے والے قلب کی مثال قطب نما کی سوئی سے 21 1
28 اُف کتنا ہے تاریک گناہ گار کا عالَم 22 1
29 تقویٰ کا چھٹا انعام۔ پُرلطف زندگی 22 1
30 تقویٰ کا ساتواں انعام۔ عزت و اکرام 23 1
31 تقویٰ کا آٹھواں انعام۔ اللہ کی ولایت کا تاج 24 1
32 تقویٰ کا نواں انعام۔ کفارۂ سیئات 24 1
33 تقویٰ کا دسواں انعام۔ آخرت میں مغفرت 25 1
34 گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام 25 1
35 (۱) ہمت کیجیے 25 34
36 (۲) ہمت کو استعمال کرنے کی توفیق و ہمت مانگیے 25 34
37 (۳) خاصانِ خدا سے درخواستِ دعا کیجیے 26 34
38 توبۂ نصوح کا واقعہ 26 1
39 مثنوی میں نصوح کی اضطراری دعاؤں کا عجیب انداز 27 1
40 عطائے ہمت کی دعا کس اضطرار سے مانگنی چاہیے؟ 29 1
41 شیطان کی پُرفریب تجارت 30 1
42 گناہ چھوڑنے کے لیے کتنی ہمت کرنی چاہیے؟ 31 1
43 تعلق مع اللہ کی لذت ناقابلِ بیان ہے 32 1
44 بغیرقصد اور فکر کے اصلاح نہیں ہوتی 33 1
45 انسان کا سب سے بڑا دُشمن 34 1
46 اصلاحِ نفس کے لیے دو آیات میں تفکر 35 1
Flag Counter