تقوی کے انعامات |
ہم نوٹ : |
|
اے عظیم از ما گناہانِ عظیم تو توانی عفو کردن در حریم آپ بہت عظمت والے ہیں، حرمِ کعبہ میں بھی اگر گناہِ کبیرہ ہوجائے تو آپ معاف کرسکتے ہیں، گناہ آپ کی شانِ مغفرت سے بڑے نہیں ہوسکتے کہ آپ کہہ دیں کہ میں اب معاف نہیں کرسکتا۔ آپ کی قدرت اور آپ کی شان بہت ہی عظیم ہے، آپ کے سامنے گناہوں کی کوئی حقیقت نہیں اور پھر اس نے کہا ؎ آں چنیں کردم کہ از من می سزید میں تو نالائق ہوں۔ جو کچھ میں نے کیا میں اسی لائق تھا، نالائق سے تو نالائق اعمال ہی صادر ہوتے ہیں، میں نالائق ہوں، مجھ سے نالائق اعمال صادر ہوگئے ؎ تا چنیں سیل سیاہی در رسید یہاں تک میرے اعمال کا کالا پن اتنا قریب آچکا کہ اگر آپ نے مدد نہ کی تو آج میں رسوا ہونے والا ہوں ؎ اے خدا آں کن کہ از تو می سزد اب آپ مجھ سے وہ معاملہ کیجیے جو آپ کے لائق ہے۔ آہ! مولانا رومی کی قبر کو اللہ تعالیٰ نور سے بھردے، غضب ہے، کمال ہے، اس شخص کے درد بھرے کلام کا، یہ الہامی شاعری ہے ؎ اے خدا آں کن کہ از تو می سزد ہم سے تو وہ عمل ہوگیا جس کے ہم لائق تھے لیکن اے خدا! آپ وہ معاملہ ہمارے ساتھ کیجیے جس کے آپ لائق ہیں۔ جیسے جب مکہ شریف فتح ہوا تو کافروں نے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ آج کیا معاملہ کریں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ وہ کروں گا جو حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں کے ساتھ کیا تھا، اِذْہَبُوْا اَنْتُمُ الطُّلَقَاءُ 28؎ جاؤ! آج تم آزاد ہو، تم لوگوں سے انتقام نہیں لوں گا۔ تو یہ شخص اللہ تعالیٰ سے درخواست کررہا ہے، مولانا رومی اس کی طرف سے مضمون بنارہے ہیں کہ ؎ _____________________________________________ 28 ؎السنن الکبری للبیھقی:118/9باب فتح مکۃ،دائرۃ المعارف النظامیۃ، مطبوعۃ ھندء