ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
چیز ہوگی وہ بھی چیز ہے وہ بھی محدود ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لَیْسَ کَمِثْلِہ شَیْیٔ نہیں اُس جیسا کوئی بھی ۔ دُوسرا درجہ یہ ہوتا ہے کہ روشنیاں خیال کرلیں جیسے روشنیاں ہوتی ہیں چاند کی روشنی سورج کی روشنی بجلی کی روشنی تو یہ سب مادّی ہیں حقیقتًا اللہ تعالیٰ کا نور اِن روشنیوں سے بالا ہے تو حق تعالیٰ کی ذاتِ پاک کے بارے میں کیسے خیال کیا جائے کہ ہم اُسے دیکھ رہے ہیں اِس کو تو سیکھنا ہی پڑتا ہے بغیر اُس کے خود سے یہ مشکل ہوتا ہے سوائے اِس کے کہ اِس کا آسان حل یہ ہے کہ آدمی یہ یقین رکھے کہ میں اُسے دیکھ رہا ہوں اَور کس طرح ؟ شکل یا رنگ یا روشنی اُس کی نفی کرتارہے کہ اِن سے بالا ہے جو بھی خیال کرے، بس اِتنا ہے کہ میں اُسے دیکھ رہا ہوں یا یہ مشکل پڑتا ہے تو دُوسرا یہ کہ وہ مجھے دیکھ رہا ہے یہ ذرا آسان ہے بہ نسبت پہلے تصور کے اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللّٰہَ یَرٰی کیا اِنسان نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ اُس کو دیکھ رہے ہیں ہر ایک کوہر چیز کو وَمَایَعْزُبُ عَنْ رَّبِّکَ مِنْ مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآئِ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز بھی غائب نہیں ہے پوشیدہ نہیں ہے ایک ذرّہ کے برابر بھی زمین یا آسمان میں وَلَآ اَصْغَرُ مِنْ ذَالِکَ وَلَآ اَکَْبَرُ اِس سے چھوٹی کوئی چیز ہو یا بڑی یہ بات اِنسان کو آسانی سے سمجھانے کے لیے فرمائی آپ آج کے دَور میں اِس سے بھی زیادہ باریکیوں میں چلے جائیں جب دُوربینیں (اَور خوردبینیں)اِیجاد ہوگئیں اَور وہ چیزیں نظر آنے لگیں جو نظر سے مخفی رہتی ہیں وہ جراثیم نظر آنے لگے جو نظر سے مخفی رہتے ہیں بے حساب ہر موسم میں اَلگ اَلگ تو آج کے دَور میں جتنی مخلوقات تک آپ کی رسائی ہوتی ہے یہ سب خدا کی پیدا کردہ ہیں خدا ہی اِنہیں پیدا کرتا ہے اِن کو زندگی بخشتا ہے پھر اِن کو اُٹھاتا ہے وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِلاَّ ھُوَ اللہ کے سوا باقی کوئی جان ہی نہیں سکتا حساب بھی نہیں کرسکتا جاننا تو بہت بڑی بات ہے گنتی بھی نہیں کر سکتا ۔تو حق تعالیٰ نے جو بھی چیزیں پیدا فرمائی ہیں اُن سب کو دیکھ رہا ہے اُن سب کا علم ہے اُن سب کا اِنتظام فرماتا ہے رزق کا حیات کا صحت کا