ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
گھر جانا اَور اُن کو سفرِ ہجرت اَور اِس سفر کی رفاقت کی خوشخبری سنانا، وہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کا فورًا تیار ہوجانا اَور اُن کی صاحبزادیوں کا عجلت کے ساتھ ناشتہ تیار کرنا، وہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کااپنی دونوں اُونٹنیوں کو جوچار مہینے سے اِسی سفر ہجرت کے لیے پرورش پا رہی تھیں،ایک معتمد رَازدار کے سپرد کرنا کہ تین روز کے بعد فلاں مقام پر لے آنا، وہ آنحضرت ۖ کے پائے مبارک کا پیدل چلنے کے سبب سے زخمی ہو جانا اَور حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کا آپ ۖ کو اپنے شانے پر سوار کرکے غارِ ثور تک لے جانا، وہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کا عرض کرنا کہ حضرت آپ ذرا غار کے باہر بیٹھ جائیے میں اَندر جا کر صفائی کر دُوں، وہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کا اُس غار میں سو راخوں کو دیکھ کر اپنی چادر کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے سو راخوں کو بند کرنا اَور ایک سوراخ جو پھر بھی باقی رہ گیا تھا اُس میں اپنا پاؤں لگا دینا اَور اُس پاؤں میں سانپ کا کاٹنا، پھر لعابِ دہن سے شفا پانا۔ وہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے نواجوان صاحبزادے عبداللہ کا تین روز برابر شب کو اُس غار میں آپ ۖ کے ساتھ سونا اَور اَندھیرے منہ غار سے نکل کر مکہ چلے جانا اَور دِن بھر کی خبریں شام کو پہنچانا،وہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے غلام عامر بن فہیرہ کا یا اُن کی صاحبزادی حضرت اَسماء کا تین دِن برابر بوقت ِشب اُس غار میں کھانا پہنچانا، وہ کفار مکہ کا اِعلان دینا کہ جوکوئی محمد (ۖ) کو یا اَبوبکر (رضی اللہ عنہ) کو گرفتار کر کے لائے گا اُس کو ایک سو اُونٹ اِنعام میں دیے جائیں گے اَور اِس اِنعام کے لالچ میں کفار ِمکہ کا بڑے ماہر قدم شناسوں کی قیادت میں چاروں طرف تلاش میں پھرنا پھر کچھ لوگوں کا تلاش کرتے کرتے اُس غار کے منہ پر پہنچ جانا اَور حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کا اُن کو دیکھ کر رَنجیدہ ہونا اَور آنحضرت ۖ کا اُن کو یہ کہہ کر تسکین دینا کہ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا ''رَنجیدہ نہ ہو، اللہ ہم دونوں کے ساتھ ہے۔'' وہ تین دِن کے بعداُس غار سے نکل کر بجانب ِمدینہ روانہ ہونااَور حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کاآنحضرت ۖ کے اُونٹ پر رَدیف ١ بننا، چاروں طرف نظر ڈالتے رہنا تاکہ کوئی آرہا ہو تو معلوم ہوجائے اِتنے میں سراقہ کا بغرض گرفتاری پہنچ جانا اَور حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کا آنحضرت ۖ