ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
(١٢) ایک بہت بڑا درخت ہے جس کی ٹہنیاں چاروں طرف پھیلی ہوئی سایۂ اَفگن ہیںاِس درخت کے سب سے فوقانی سطح پر سمجھ رہا ہوں کہ جناب ِباری عزاسمۂ جلوہ فرما ہے۔ ہیبت و جلال بے حد محسوس کررہا ہوں اَور کچھ اُوپر سے اِرشاد ہو رہا ہے (جس کی تفصیل پوری یاد نہیں رہی ) ۔ (١٣) ایک روز مسجد ِ نبوی کے اَگلے حصہ کے محراب میں جس کو محرابِ عثمانی کہا جاتا ہے (جہاں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نماز پڑھتے وقت کھڑے ہوتے تھے) میں ذکر کر رہا تھا کہ نیند آگئی دیکھتا ہوں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تشریف فرما ہیں اُن کو بارگاہِ الٰہی سے حکم ہوا کہ تم فناء ہوجاؤ اُنہوں نے ایک برش پرجو کہ مثل اُلٹے تشت کے ہے اَپنا سر فناء ہونے کے لیے رکھ دیا۔ اِس خواب کو گنگوہ شریف لکھا تو جواب آیا تیری نسبت عثمانی ہے اَور اِس وجہ سے تو لوگوں کی حیاء کی بنا پر مسجد شریف چھوڑ کر جنگل میں ذکر کے لیے جاتا ہے۔ (١٤) ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ میں مسجد شریف میں چار زانو بیٹھا ہوں اَور حضرت گنگوہی قدس اللہ سرہ العزیز بائیں طرف تشریف فرما ہیں، جناب ِرسول اللہ ۖ دا ہنی طرف سے تشریف لائے اَور آپ ۖکے دست ِ مبارک میں کوئی کتاب ہے۔ (١٥) اَحمد آباد جیل میں خواب دیکھا کہ ایک شخص اُوپر سے کہہ رہا ہے کہ جو رحمت ِخدا وندی حضرت شیخ الہند قدس اللہ سرہ العزیز کی طرف دُنیا میں متوجہ کی گئی تھی وہ اَب تیری طرف پھیردی گئی۔ (١٦) ایک مرتبہ ایک خواب بہت مفصل دیکھا جس میں سے اِس قدر یاد ہے کہ میں حضرت شیخ الہند کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں حضرت بہت زیادہ اَلطاف فرما رہے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ حضرت مجھ کو اپنے ضمن میں لے لیجیے غالبًا حضرت نے قبول فرما لیا اَور پھر اِسی خواب میں حضرت مولانا گنگوہی رحمة اللہ علیہ کی خدمت میں بھی شرف حاصل ہوا۔(ماخوذاَز نقش ِ حیات )۔(جاری ہے)