ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
پڑتے۔ راجیو کو زِرّہ نہ پہنی پڑتی نہ محفوظ ترین گاڑیاں اَور سٹیج بنانے پڑتے اگر راجیو کے ساتھ کوئی بات پیش آجا تی ہے تو نہ صرف یہ کہ بہت سے علاقے آزاد ہوجائیں گے بلکہ جنوبی ہند بھی شمالی ہند سے اَلگ ہوجائے گا کیونکہ مملکت میں داخلی مضبوطی بالکل مختل ہو کر رہ جائے گی۔ اَب اِس صورت ِحال میں راجیو اَور اُن کے ہم نوا یہ سوچ سکتے ہیں کہ' میزو قبائل' کی آزادی 'کشمیر 'کی آزادی اَور' خالصتان' کا مطالبہ اِن سب کی جڑ پاکستان کا وجود ہے۔ اگر یہ حصہ ہندوستان سے اَلگ نہ ہوتا تو مذکورہ علاقے والے خود مختاری کا خواب کبھی نہ دیکھ سکتے لہٰذا پاکستان ہی کو ختم کردو یا حملہ کر کے اِتنا کمزور کردو کہ وہ خود کو سنبھالے رکھنے کے قابل بھی نہ رہے۔ اِس مقصد کے حصول میں اُسے ایک سپر پاور (رُوس) کی ہمنوائی حاصل ہوگی اَور اَمریکا حسب ِسابق پاکستان کی صرف زبانی ہمدردی و غمخواری کرے گااِس کی خاطر اپنے سر کوئی جنگ نہ لی ہے نہ لے گا۔ ہندوستان کو مستقبل میں اپنی طرف مائل رکھنے کے لیے اُسے کوئی دھمکی بھی نہ دے گا۔ رہی اَفغانستان کی مظلومیت تو وہ بھی اُسے اپنے مفاد کی خاطر نظر آرہی ہے کیونکہ وہ حقیقتًا مظلوموں کا مدد گار نہیں ہے اَگر مظلوموں کا مددگار ہوتا تو فلسطین میں بھی ہوتا۔ اَفغانستان اَور عراق میں اُس کے دونوں دُشمن آپس میں لڑ رہے ہیں اَور اُس کااَسلحہ بِک رہا ہے۔ ساتھ ہی مفت میں اَفغان مجاہدین کی مساعی سے رُوس کا نقصان بھی ہو رہا ہے اَور بدنامی بھی، عرب ممالک کی سب دولت اِن جنگوں میں اَمریکا کے پاس چلی گئی ہے اَب پاکستان اَگر خدا نخواستہ نہ بھی رہے تو اپنے مفادات کسی اَور طرح حاصل کر لے گا، غرض ایسے سخت پریشان کن حالات میں ہماراملک دَاخلی اِنتشار کا شکار ہے۔ صوبہ سندھ کا ایک حصہ موجودہ حکومت سے اِس قدر برگشتہ ہے کہ اُس نے دو تین سال سے باغیانہ اَفکار کی اِشاعت کا سلسلہ چلا رکھا ہے اِس میں کچھ گروپس مسلح ہو چکے ہیں اَور اِتنے ہتھیار بند کہ اُن پر پولیس قابو ہی نہیں پا سکتی وہاں فوج ہی کنٹرول پر مامور ہے۔ اَور کوئی مخفی بات نہیں ہے کہ اُن کے علاقے ہندوستان کی سرحد سے کوئی خاص فاصلہ پر نہیں ہیں۔ اِس صورت ِ حال کی طرف سے حکومت کا تغافل ملک کے لیے اَز حد نقصان دہ ہو سکتا ہے۔