ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
قرآنِ پاک میں آتا ہے وَنُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ جب صور پھونکے گا تو سب بے ہوش ہوجائیں گے سوائے اُن کے جنہیں اللہ چاہے کہ نہ ہوں بے ہوش تو وہ نہیں ہوں گے آخر صور پھونکنے والا فرشتہ بھی تو ہوگا وہ بے ہوش نہیں ہوگا جسے خدا نہ چاہے نہیں ہوگا ورنہ سب ہوں گے۔ تو اُس میں اِرشاد فرماتے ہیں کہ بے ہوشی مجھ پر بھی آئے گی اَور میں جب ہوش میں آؤں گا تو دیکھوں گا کہ وہ عرش کو پکڑے ہوئے ہیں تھامے ہوئے ہیں تو یہ نہیں میں کہہ سکتا فَلَااَدْرِیْ .... اَفَاقَ قَبْلِیْ .... ١ مجھ سے پہلے وہ ہوش میں آگئے یایہ بدلہ ہے اُس تجلی کا جو طور پر ہوئی تھی۔ تو وہ تجلی جو تھی میں یہ کہہ رہا تھا کہ واقعی تھی، یہ نہیں ہے کہ یوں ہی کوئی تجربہ جیسے کھلونے کا کرلیتا ہے جھوٹ موٹ کا ایسے نہیں ہے بلکہ وہ سچ مچ تجلی تھی اَور اُس کا اَثر یہ ہوا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام تو بے ہوش ہوگئے اَور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوگیا اَور اِس کی وجہ کیا تھی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا کہ دیکھو جسمانی طور پر تم سے زیادہ قوی چیز جو ہے وہ پہاڑ ہے تو اَگر یہ تجلی ٔذاتی کو قبول کرلے تو تمہارا جسم بھی ہو سکتا ہے کہ قبول کر لے اِسے ،تو اِس لیے پہلے اِس پر دیکھیے فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہُ لِلْجَبَلِ جَعَلَہ دَکٍّا تو جب وہ ہوش میں آئے تو اُنہوں نے کہا سُبْحَانَکَ تیری ذات پاک ہے تُبْتُ اِلَیْکَ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ رجوع کرتا ہوں تیری طرف اَور میںسب سے پہلے اِیمان لانے والوں میں ہوں تو سُبْحَانَکَ کا لفظ کہا ہے تیری ذات پاک ہے پاک ہے برتر ہے بلند تر ہے بالا تر ہے تو اللہ کا اِس طرح سے شعور اِس طرح سے نظر آنا جیسے ہم ایک دُوسرے کو دیکھ رہے ہیں یہ اِس عالم میں نہیں ہے اُس عالم میں اَلبتہ رُؤیت ثابت ہے بِلاشبہ ۔ گویا رُوح میں تو اِتنی قوت اللہ نے دی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک کا اِدراک کر سکے لیکن جسم میں نہیں ہے جب جسم سے خالی ہوجائے گی یہ اَور ١ بخاری شریف کتاب الخصومات رقم الحدیث ٢٤١١