ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2012 |
اكستان |
|
تھے کہ تم اُتر جاؤ تاکہ ہم تو سلامت رہیں وہ کوئی ایسی جگہ تھی سمندر تھا کہ جہاں سوائے اِس کے چارہ کار ہی نہیں ہوسکا کہ پھینکا جائے اُس آدمی کو (خشکی میں) ۔ تو قرآنِ پاک میں یہ لفظ آگئے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ یہ تو اللہ کا کلام ہے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اَنبیائے کرام کو اُس کے لیے وہ بھی بندے ہیں وہ جن اِلفاظ سے چاہے یاد فرمالیں تمہیں حق نہیں ہے کہ تم ایسی بات اپنے آپ کہنی شروع کردو یہ گستاخی ہوجائے گی اَور گستاخی ہوگی تو کفر ہوجائے گا اِیمان ہی ختم ہوجائے گا تو اللہ تعالیٰ نے جو فرمایا اُس کو قرآن میں پڑھنا نماز میں پڑھنا اُس کا ترجمہ کرنا وہ بتلادینا کہ اللہ کا یہ اِرشاد اَور کلمات ہیں اِس میں حرج کوئی نہیں اِن کے علاوہ ہم تقابل کرنے لگیں وہ منع فرمادیا تو یہ فرمادیا کہ لَا یَنْبَغِیْ لِاَحَدٍ اَنْ یَّقُوْلَ اَنَا خَیْر مِّنْ یُّوْنُسَ بْنِ مَتَّی ١ کسی آدمی کو یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ یہ بات کہے کہ میں بہتر ہوں یونس علیہ السلام سے اَپنے بارے میں خود اِرشاد فرماتے ہیں رسول اللہ ۖ کہ ایسے نہ کہا کرو۔ قرآنِ پاک میں ہے تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلٰی بَعْضٍ ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے ایسے ہی اَنبیائے کرام ہیں خود رسول اللہ ۖ بھی فرماتے ہیں کہ میں سیّد ولد آدم ہوں اَور قیامت کے دِن حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا اَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَلَا فَخْرَ وَبِیَدِیْ لِوَائُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ ٢ بہت کلمات ایسے آتے ہیں اَور ساتھ ساتھ یہ بھی فرما دیا وَلَا فَخْرَ یعنی اِظہار کے طور پر کہہ رہا ہوں فخر کے طور پر نہیں کہہ رہا مگر اُمت کو منع فرمادیا کہ تم اِس کام میں نہ پڑنا کہ تم تفاضل بین الانبیاء کرنے لگو فلاں نبی اَفضل فلاں غیر اَفضل جب کہو گے کہ غیر اَفضل تو توہین سی ہوتی ہے ایک طرح کی اگر یہ کہتے ہو کہ فلاں سے فلاں اَفضل ہے تو اِس میں کوئی حرج نہیں سمجھ میں آتا اَور اگر کہتے ہو کہ فلاں مَفضُول ہیں نیچے ہیں تو یہ بات کہتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ کہیں ہم توہین تو نہیں کر رہے تو منع فرمادیا۔ ١ بخاری شریف کتاب التوحید رقم الحدیث ٧٥٣٩ ٢ مشکوة شریف باب فضائل سیّد المرسلین رقم الحدیث ٥٧٦١