ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
شخصیات پرنہیں قرآن و سنت اَوراِجماعِ اُمت پرہے۔ بھلا پورے عالَم اِسلام کے مقابلہ میں چندحضرات کی ذاتی رائے کوبِلادلیل حجت بنالیناکہاں تک درست ہے؟ یہ کتنی روشن حدیث ہے کہ ''میری اُمت ضلالت پر جمع نہیں ہوگی۔''( اَلْمُسْتَدْرَکُ عَلَی الصَّحِیْحَیْنِ ج١ ص٢٠٠ تا ٢٠٢ ) تلاوت واَذان میں عربی لہجوں کی مخالفت کرنے والے غورفرمائیں کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ۖ اپنی اُونٹنی مبارک پر سورة الفتح کی تلاوت کرتے جارہے تھے ۔بخاری شریف کی روایت ہے کہ آپ کی تلاوت میں ترجیع ہورہی تھی۔(کتاب فضائل القرآن باب الترجیع) یعنی لہجہ کی وجہ سے آواز میںنشیب وفراز کی کیفیت تھی ایسے ہی اَذان میں ترنم پیدا کرنا حرمین شریفین کی اَذانوں سے ثابت ہے اَور یہ فعل تعبدی ہے۔ یوں تو خوش آوازی کو سب ہی پسند کرتے ہیں مگر اَذان میں مدات کی درازی سے بعض طبعیتو ں پر بِلا وجہ بوجھ پڑتا ہے بلکہ بعض جگہ تو اِتنی جلدی کرتے ہیں کہ اَذان کا مثلہ بن جاتا ہے ۔ ایک واقعہ ہے کہ حُجاج کا قافلہ پیدل جارہاتھا شام ہوئی تو ایک بستی کے باہر قیام کیا وہ بستی مجوسیوں کی تھی ۔ایک شخص اَذانِ فجر کے لیے تیار ہوا،سب نے اِس کو روکا مگر وہ بھی ضدی تھا ایسی اَذان دی مثلہ ہی کر دیا کچھ دیر بعد بستی سے ایک شخص آیا اُس کے ہاتھ میں کچھ تھا سب ڈر گئے کہ لو اَب ہماری خیر نہیں ۔اُس نے کہا اَذان کس نے دی ؟کوئی نہ بتائے اُس نے یقین دِلایا کہ ڈرو نہیں میں کچھ نہیں کہوں گا ۔اُس شخص نے اَذان دینے والے کو مٹھائی پیش کی کہ تو نے میری جوان بیٹی کو مسلمان ہونے سے بچالیا وہ شخص بستی کا سردار تھا اُس نے کہا میری جوان بیٹی اِسلام کی بڑی تعریفیں کرتی تھی وہ مسلمان ہونا چاہتی تھی ہم سب اُس سے بیزار تھے اُس نے اَذان سن کرکہا میں ایسے اِسلام کو نہیں مانتی کہ جس کی اَذان ایسی بد صورت ہے اِس خوشی میں مٹھائی پیش کررہا ہوں، اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ۔ محتاج دُعا : محمد تقی الاسلام دھلوی خادم التجوید والقرا ء ٰت جامعہ اَشرف المدارس کراچی