ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
کی طرح بھونگے پن سے پڑھنا اَذان کی توہین ہے جبکہ اِس کی مشروعیت نصوص سے ثابت ہے۔ اَذان میں نداء کے ساتھ ساتھ عظمت ِباری تعالیٰ بھی ہے اَور اَعمال کی زوردار دعوت بھی۔ اِس عظمت و دعوت کو دُور تک پہنچانا اِس کا مقصد ہے اِسی لیے اَذان مسجد سے باہر اَور بلند جگہ پر پڑھناسنت ہے اَور جب تک آواز بلند اَور زور دار نہ ہو تو اِس کی آواز دُور تک نہیں جا سکتی۔ مد کی درازی ہی سے اَذان میں جان پڑتی ہے۔ سبب ِمد کی دو قسمیں ہیں : (١) لفظی (٢) معنوی پھر سبب لفظی والے مدات کی نو قسمیں ہیں اُن کی تفصیل تجوید وقرا ء ت کی عام کتابوں میں ہے۔ حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی نے بھی جمال القرآن میں تفصیل سے بیان کیا ہے ۔ اَور مدکے معنوی سبب دو ہیں: تعظیم اَور مبالغہ۔'' مدتعظیمی ''صرف اِسم جلالہ(اللہ) میں ہوتا ہے جیسے نماز میں تکبیرات اَور اَذان میں اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَور نداء میں یَااَللّٰہْ اَورمیدانِ جہادمیں نعرۂ تکبیر میں ۔ اَور معنوی مد کی دُوسری قسم ''مدِّمبالغہ'' ہے اَور یہ لانفی جنس میں ہوتا ہے جیسے لَارَیْبَ فِیْہِ ۔ لَا شَرِیْکَ لَہ ۔ لَاجَرَمَ وغیرہ اَور اَذانِ فجر کی اَلصَّلٰوةُ یعنی اَلصَّلٰوةُ خَیْر مِّنَ النَّوْمِ ۔ حرمین شریفین کی اَذان میں اِس کا مشاہدہ کیا جاسکتاہے۔ معنوی سبب کی دونوں قسمیں اِمام جزری نے اَلنَّشْرُ اَور طَیِّبَةُ النَّشَرِ اَور تَقْرِیْبُ النَّشْرِ تینوں کتابوں میں بیان کی ہیں۔ قرآن مجیدمیں تومد کی مقدار پانچ اَلف تک ہے۔ اَذان اَور نعرۂ تکبیرمیں سات اَلف تک مدکرنا جائز ہے۔ (العطایا الوہبیة) جو لوگ اَذان میں درازیٔ مدکے مخالف ہیں وہ اُس کی رُوح سلب کر رہے ہیں۔ اَذان محض ذکر ہی نہیں ہے کہ اِخفاء اَفضل ہویہ توباری تعالیٰ کااعلانِ شاہی ہے۔ اگرکوئی علاقہ اَذان کاتارک ہوجائے تو جہاد کرنے کا حکم ہے۔ شریعت میں اَذان کا بہت بڑامقام ہے اَور یہ شعار ِ اِسلام میں سے ہے ۔ اَحناف نماز ِتراویح کی بیس رکعات ہونے پر حرمین شریفین کے تعامل کوبطور ِدلیل پیش کرتے ہیں۔ ایسے ہی اَذان میں مدات کی درازی کی عکاسی عہدنبوی ۖ سے لے کرآج تک حرمین شرفین کی اَذانوں میں تسلسل اَور تواتر کے ساتھ پہنچ رہی ہے اَور تواتر کو تسلیم کرنا ضروریات ِ دین میں سے ہے۔ دین کا مدار