Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011

اكستان

60 - 64
کی طرح بھونگے پن سے پڑھنا اَذان کی توہین ہے جبکہ اِس کی مشروعیت نصوص سے ثابت ہے۔ 
اَذان میں نداء کے ساتھ ساتھ عظمت ِباری تعالیٰ بھی ہے اَور اَعمال کی زوردار دعوت بھی۔ اِس عظمت و دعوت کو دُور تک پہنچانا اِس کا مقصد ہے اِسی لیے اَذان مسجد سے باہر اَور بلند جگہ پر پڑھناسنت ہے اَور جب تک آواز بلند اَور زور دار نہ ہو تو اِس کی آواز دُور تک نہیں جا سکتی۔ مد کی درازی ہی سے اَذان میں جان پڑتی ہے۔ 
سبب ِمد کی دو قسمیں ہیں  :  (١) لفظی   (٢) معنوی 
پھر سبب لفظی والے مدات کی نو قسمیں ہیں اُن کی تفصیل تجوید وقرا ء ت کی عام کتابوں میں ہے۔ حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی نے بھی جمال القرآن میں تفصیل سے بیان کیا ہے ۔
اَور مدکے معنوی سبب دو ہیں: تعظیم اَور مبالغہ۔'' مدتعظیمی ''صرف اِسم جلالہ(اللہ) میں ہوتا ہے جیسے نماز میں تکبیرات اَور اَذان میں  اَللّٰہُ اَکْبَرُ  اَور نداء میں  یَااَللّٰہْ  اَورمیدانِ جہادمیں نعرۂ تکبیر میں ۔ اَور معنوی مد کی دُوسری قسم ''مدِّمبالغہ'' ہے اَور یہ لانفی جنس میں ہوتا ہے جیسے لَارَیْبَ فِیْہِ ۔ لَا شَرِیْکَ لَہ ۔ لَاجَرَمَ  وغیرہ اَور اَذانِ فجر کی اَلصَّلٰوةُ  یعنی  اَلصَّلٰوةُ خَیْر مِّنَ النَّوْمِ ۔ حرمین شریفین کی اَذان میں اِس   کا مشاہدہ کیا جاسکتاہے۔ معنوی سبب کی دونوں قسمیں اِمام جزری نے اَلنَّشْرُ اَور طَیِّبَةُ النَّشَرِ  اَور  تَقْرِیْبُ النَّشْرِ تینوں کتابوں میں بیان کی ہیں۔ 
قرآن مجیدمیں تومد کی مقدار پانچ اَلف تک ہے۔ اَذان اَور نعرۂ تکبیرمیں سات اَلف تک مدکرنا جائز ہے۔ (العطایا الوہبیة) 
جو لوگ اَذان میں درازیٔ مدکے مخالف ہیں وہ اُس کی رُوح سلب کر رہے ہیں۔ اَذان محض ذکر ہی نہیں ہے کہ اِخفاء اَفضل ہویہ توباری تعالیٰ کااعلانِ شاہی ہے۔ اگرکوئی علاقہ اَذان کاتارک ہوجائے تو جہاد کرنے کا حکم ہے۔ شریعت میں اَذان کا بہت بڑامقام ہے اَور یہ شعار ِ اِسلام میں سے ہے ۔ 
اَحناف نماز ِتراویح کی بیس رکعات ہونے پر حرمین شریفین کے تعامل کوبطور ِدلیل پیش کرتے ہیں۔ ایسے ہی اَذان میں مدات کی درازی کی عکاسی عہدنبوی  ۖ  سے لے کرآج تک حرمین شرفین کی اَذانوں میں تسلسل اَور تواتر کے ساتھ پہنچ رہی ہے اَور تواتر کو تسلیم کرنا ضروریات ِ دین میں سے ہے۔ دین کا مدار
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اِسلامی جنگی مہم کے بعد مشکلات جنم نہیں لیتیں : 9 3
5 مفتوحہ علاقوں کی عورتوں کے ساتھ سلوک : 9 3
6 مفتوحہ علاقوں کے لوگ بخوشی اِسلام قبول کرتے رہے کسی پر جبر نہیں کیا گیا : 9 3
7 بادشاہوں کا ظالمانہ روّیہ : 10 3
8 حضرت اَبوبکر کی ہدایات ،ایک خاص دُعا اَور اُس کی وجہ : 11 3
9 خلافت علی منہاج النبوة اَور عام خلافت میں فرق : 12 3
10 دارُالخلافہ کی مدینہ منورہ سے کوفہ منتقلی : 12 3
11 بعد والوں کے لیے حضرت معاویہ کا طرز ممکن العمل ہے : 13 3
12 مسئلہ رجم 15 1
13 اِمام شافعی فرماتے ہیں : 16 12
14 قسط : ١٠ اَنفَاسِ قدسیہ 28 1
16 رُفقائِ سفر کے ساتھ : 28 14
17 قسط : ٢٧ تربیت ِ اَولاد 32 1
18 ( حقوق کا بیان ) 32 17
19 اَولاد کے حقوق میں کوتاہی اَور اُس کا نتیجہ : 32 17
20 اَولاد خبیث اَور بدمعاش کیسے ہوجاتی ہے : 33 17
21 بچوں کے اَخلاق اَورعادتیں کیسے خراب ہوجاتی ہیں : 33 17
22 چوری کی عادت رفتہ رفتہ ہوتی ہے : 34 17
23 آج کل کی تعلیم وتربیت کے برے نتائج : 34 17
24 بدحالی کا تدارک اَور اِصلاح کا طریقہ : 35 17
25 قسط : ٤ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 36 1
26 حُلیہ مبارک : 36 25
27 اَزدواج کی کثرت : 36 25
28 بیویوں سے برتاؤ : 36 25
29 اَولاد : 37 25
30 ذریعہ معاش : 37 25
31 فضل وکمال : 38 25
32 حدیث : 38 25
33 خطابت : 38 25
34 شاعری : 40 25
35 حکیمانہ اَقوال : 40 25
36 اَخلاق وعادات : 41 25
37 اِستغنا ء وبے نیازی : 41 25
38 وفیات 42 1
39 قسط : ٣ ، آخری 43 1
40 دارُالعلوم کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 43 39
41 نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہوتا ہے : 47 39
42 مولانا کی کارگاہِ سیاست 55 1
43 اَذان کی عظمت و شان مَد کی دَرازی سے ہے 59 1
44 دینی مسائل ( وقف کا بیان ) 62 1
45 وقف کیسے لازم اَور مکمل ہوتا ہے : 62 44
46 وقف کا حکم : 62 44
47 متولی وقف کی معزولی : 62 44
48 اَراضی وقف کو اجارہ طویلہ پر دینا : 63 44
Flag Counter