ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
کا ڈول ڈالا تھا۔ بات آگے نہ بڑھ سکی۔ جنابِ صدر اِس پوزیشن میں نہیں کہ مسلم لیگ (ن) سمیت سب کوپورے اعتماد کے ساتھ اُن کی دعوت پر لبیک کہیں۔ مولانا فضل الرحمن ''اِجماعِ سیاست'' کے حوالے سے ایک کردار اَدا کر سکتے ہیں۔ مذاکرات کے ایک نئے سلسلے کی داغ بیل ڈال کر وہ پریشاں حال حکومت کو بھی کچھ ریلیف دے سکتے ہیں۔ مولانا نے اے این پی کو دعوت نہیں دی۔ اُن کا کہناہے کہ وہ شریک ِ حکومت ہے لیکن وہ ایم کیو ایم کو اَپوزیشن پارٹی خیال کرتے ہیں اَور ''ق'' لیگ کوبھی۔ کم اَزکم میں مولانا سے کوئی سوال پوچھنے یا نکتۂ اِعتراض اُٹھانے کی جسارت نہیں کر سکتا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اُصول اَور نظریہ وہی ہے جو مولانا کی کار گاہِ سیاست میں ڈھلے............... باقی سب کھیل تماشا ہے اعلانِ معذرت تقریبًا دوسال پہلے کچھ عرصہ بیماریوں میں گزارا جس کی وجہ سے طبیعت میں کچھ تلخی اَور برداشت کی کمی پیدا ہوئی۔اِس دَوران جن حضرات نے ٹیلیفون پر مسئلے پوچھے اُن میں سے بعض کو میری طبیعت کی تلخی کی شکایت ہوئی۔ میں اُن سب حضرات سے معذرت خواہ ہوں اُمیدہے کہ وہ مجھے معاف فرمائیں گے اَور میری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن کو بہت بہت اَجر سے نوازیں۔ اپنی ہمت و حوصلہ کے کم ہوجانے کی وجہ سے اَب میں اِس بات کوترجیح دیتاہوں کہ لوگ اپنے مسئلوں کے لیے براہ ِ راست دارُالافتاء والتحقیق جامع مسجد اَلہلال چوبرجی پارک لاہور سے رابطہ کیاکریں۔ عبد الواحدغفرلہ دارُالافتاء جامعہ مدنیہ لاہور دارُالافتاء والتحقیق چو برجی پارک لاہور