ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
حضرت کے ساتھ بار بارسفر کی سعادت حاصل ہوئی ہے، آپ کو کبھی نہیں دیکھا کہ مسافر وں کی آمدسے کبیدہ خاطر ہوئے ہوں بلکہ نہایت خندہ پیشانی سے اپنے پاس جگہ دیتے اَور جب کھانے کا وقت آتا تو باصرار کھانے میں شریک کرتے، یہ ہی نہیں بلکہ رفیق ِ سفر کی ہر مشکل کوآسان کرنے اَور ہر ممکن خدمت کو اَنجام دینے کی سعی فرماتے تھے۔ ذیل میں ایک واقعہ پیش کرتا ہوں جس سے رفقائِ سفر کے ساتھ آپ کا اَخلاقی معیار معلوم ہوجائے گا۔ ''حضرت مولانا اَحمد علی صاحب لاہوری سے روایت ہے کہ جب حضرت مولانا مدنی حج سے تشریف لارہے تھے توہم لوگ اسٹیشن لاہور پر زیارت کی غرض سے حاضر ہوئے حضرت کے متوسلین میں صاحبزادہ محمد عارف ضلع جھنگ بھی موجود تھے جودیو بند تک ساتھ گئے تھے اُن کا بیان ہے کہ ٹرین میں ایک ہندو جنٹلمین بھی موجود تھے جن کو ضرورت ِ فراغت لاحق ہوئی وہ رفع ِ حاجت کے لیے گئے اَور اُلٹے پاؤں بادلِ ناخواستہ واپس ہوئے۔ حضرت مولانا مدنی سمجھ گئے فورًا چند سگریٹ کی ٹوٹی ہوئی ڈبیاں اَور پانی کا لوٹا لے کر اُس پاخانے میں گئے اَور پاخانہ دھو کر صاف کر دیا اَور پھر ہندو دوست سے فرمانے لگے جائیے پاخانہ بالکل صاف ہے شاید آپ کو رات کی وجہ سے صحیح اَندازہ نہ ہوسکا۔ نوجوان نے عرض کیا مولانا میں نے دیکھاہے پاخانہ بالکل بھرا ہوا ہے قصہ مختصر وہ اُٹھااَور جاکر دیکھاتو پاخانہ بالکل صاف تھا، نہایت متاثر ہوا ۔''(اَز مقدمہ مکتوبات شیخ الاسلام) اِس واقعہ کو حضور ۖ کے یہودی مہمان والی حدیث کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیے اَور غور کیجیے کہ حضرت نے حضور ۖ کے اَخلاقِ حسنہ کا کتنابڑا نمونہ پیش کیا ہے۔ حضرت کے اَخلاقِ حسنہ سے متاثر ہو کر مولانا نصر اللہ خاں عزیز (سابق ایڈیٹر مدینہ اَور موجودہ اَیڈیٹر ایشیاء لاہور) باوجود شدید اِختلاف کے فرماتے ہیں : ''(مولانا ) ایک عظیم المرتبت عالم محدث اَور فقیہ ہونے کے باوجود ایک ایسے رفیق ِ سفر ہیں جوخدمت لینے کے بجائے خدمت کرتے ہیں، ریل گاڑی کے سفر میں وہ شدید