Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2011

اكستان

57 - 64
کی صورت میں فروغ دیا جائے ۔اِسی فلسفہ کے تحت پانچ سو سال قبل برصغیر میں مغل بادشاہ''جلال الدین اکبر'' نے ''دین ِاِلٰہی ''تشکیل دیا تھا جو اِنسانی سوسائٹی کے مزاج اَور نفسیات سے مطابقت نہ رکھنے کی وجہ سے فیل ہو گیا تھا اَور اُسی کاناکام تجربہ آج کل ''بہائی مذہب ''کی طرف سے اِس طرح کیا جا رہا ہے کہ بعض بڑے مراکز میں تمام مذاہب کی عبادت گاہیں ایک چھت کے نیچے بنا کر یہ کہا جارہا ہے کہ یہ ''اِتحادبین المذاہب ''کی عملی صورت ہے کہ مختلف مذاہب کے پیروکا ر ایک چھت کے نیچے اپنے اپنے عقیدہ کے مطابق عبادت کرتے ہیں  مگر یہ غیر فطری تجربہ بھی ناکامی کے سواکچھ حاصل نہیں کر پا رہا اَور ایک محدود اَور مخصوص طبقہ کے سوا کسی کی توجہ حاصل نہیں کر سکا۔
''بین المذاہب ''مفاہمت کی ایک صورت یہ ہے کہ ہر شخص اَور ہر طبقہ اپنے اپنے عقیدہ پر قائم  رہتے ہوئے اِس پر عمل کرے مگر دُوسروں کاوجو د تسلیم کرکے اُن کااحترام ملحوظ رکھے اَور باہمی احترام اَور مفاہمت کی فضا ء قا ئم کی جا ئے ۔
جنابِ نبی اَکرم  ۖ نے اِس سلسلہ میں جو ہدایات دی ہیں اَور جس طرح دَورِ نبوی  ۖ اَور خلافت ِراشدہ کے دور میں مسلمانوں اَور اِسلام کی راہ میں مزاہمت نہ کرنے والے غیر مسلموں کے درمیان جس طرح تعلقات رہے ہیں اَور خلفاء ِراشدین  نے اِسلامی ریاست میں رہنے والے غیر مسلموں کے حقوق و مفادات کا جس طرح تحفظ کیا ہے وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے جبکہ بنو عباس ،بنو اُمیہ، بنو عثمان اَور اُندلس  کی مسلمان حکومت کے زمانے میں غیر مسلم جس اَمن کے ماحول میں اِسلامی ریاست میں زندگی بسر کرتے رہے ہیں اُسے اِس رَوا داری اَور برداشت کی مثال کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
وطن عزیز اِسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور وقانون اَور معاشرتی روّیہ میں غیر مسلموں کے لیے رواداری اَور مفاہمت کا جو ماحول پایا جاتا ہے اُس کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے اِس لیے کہ پاکستان میں رہنے والی اَقلیتوں کو تمام وہ حقوق حاصل ہیں جو بنیادی اَور شہری حقوق میں شمار ہوتے ہیں لیکن دو تین معاملات ایسے ہیں جن میں تحفظات پائے جاتے ہیں اَور بین المذاہب مفاہمت کے فروغ کی کوشش میں اُن کا لحاظ رکھنا ضروری ہے مثلاً ''دستورِ پاکستان ''ملک کی مسلم اَکثریت اَور اقلیتوں کے درمیان ''معاہدہ''کی حیثیت رکھتا ہے جو سب کے اِتفاق سے منظور اَور نافذ ہوا ہے ۔ اگر سب لوگ اِس دستور کے مطابق چلیں تو کوئی مسئلہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 .درس حديث 7 1
4 ملک ِ شام کی تعریف : 8 3
5 حدیث کی کتابت نبی علیہ السلام کی حیات میں آپ کی اِجازت سے ہوئی : 8 3
6 فلسطین مستقبل میں اچھی ہجرت کی جگہ ہو گی : 9 3
7 آپ کی وفات کے وقت اِسلام میں داخل ہونے والوں کی تعداد چار لاکھ سے زائد تھی : 9 3
8 شام میں اَبدال : 10 3
9 مسئلہ رجم 12 1
10 قسط : ٩ اَنفَاسِ قدسیہ 31 1
11 .اَفسروں کے ساتھ : 31 10
12 رُفقائِ جیل کے ساتھ : 32 10
13 قسط : ٢٦ تربیت ِ اَولاد 35 1
14 ( حقوق کا بیان ) 35 13
15 اَولاد کے حقوق : 35 13
16 اَولاد کے ضروری حقوق کا خلاصہ : 36 13
17 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دربار کا ایک واقعہ : 36 13
18 وفیات 37 1
19 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 38 1
20 خلافت سے دستبرداری : 38 19
21 مجمع عام میں دستبرداری کااعلان اَور مدینہ کی واپسی : 41 19
22 وفات : 42 19
23 جنازہ پر جھگڑا : 43 19
24 مدینہ میں ماتم : 44 19
25 قسط : ٢ دارُالعلوم دیوبند کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 45 1
26 اُستاذ اَدب ِعربی دارُالعلوم دیوبند 45 25
27 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 51 1
28 جنگ میںعورتوں اَور بچوں کو قتل کر نے کی ممانعت : 51 27
29 مثلہ کرنے اَور آگ میں جلانے کی ممانعت : 52 27
30 پھونکوں سے یہ چراغ بُجھایا نہ جائے گا : 54 27
31 مذہبی رَواداری 55 1
32 بقیہ : دارُالعلوم دیوبند کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 59 25
33 دینی مسائل 60 1
34 وقف کی شرائط : 60 33
35 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter