Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2011

اكستان

59 - 64
''اِسلامی جمہوریہ پاکستان'' میں بین المذاہب مفاہمت کا سب سے بڑا نکتہ یہ ہے کہ ہم سب اِس دستور کا اِحترام اَور اِس کی حدود کی پابندی کریں جو ہمارے درمیان سوشل کنٹریکٹ کی حیثیت رکھتاہے اَور ہم سب نے اِس کی وفاداری کا عہد کر رکھاہے۔ 
دُوسرے نمبر پر یہ ضروری ہے کہ باہمی شکایات و مشکلات کا حل ہمیں اپنے ملک کے اَندر اَور دستور کے دائرے میں تلاش کرنے کی کوشش کر نی چاہیے اَور اِس کے لیے پاکستان کے بارے میں مخصوص منفی اِیجنڈا رکھنے والے عالمی اِستعمار کو ملکی معاملات میں دخل اَندازی کاموقع دینے سے گریز کرنا چاہیے کہ یہ ملکی مفاد کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ مسائل ومشکلات کے حل کے لیے بھی کسی صورت میں فائدہ مند نہیں ہے۔ 
تیسرے نمبر پر یہ ضروری ہے کہ مختلف مذاہب کے مذہبی رہنمائوں کے درمیان وقتًا فوقتًا مل بیٹھنے اَور مشترکہ مسائل اَور مشکلات و شکایات پرغور کرنے اَور باہمی مشاورت واعتماد کے ساتھ اُن کاحل تلاش کر نے کا کوئی ایسا نظام ضروری ہے جو نار مل حالات میں بھی قائم رہے اَور ملاقاتوں اَور تبادلہ خیالات کاسلسلہ اِس کے ذریعہ جاری رہے۔
بقیہ  :  دارُالعلوم دیوبند کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت
 اللہ کے فضل سے حضرت رحمة اللہ علیہ کو اُن اَسفار کے لیے آمادہ ہوجانے کی ہمت ہوئی اَور اپنے فرزند برادرِمکرم مولانا اَنوار الرحمن صاحب قاسمی کی رفاقت میں اُن کے یہ اَسفار ہوئے، اِس سلسلے میں اگر کسی مقالے اَور تحریر کی ضرورت محسوس کی گئی تو راقم کو اُسے بھی تیار کرنے اَور حضرت رحمة اللہ علیہ کی بے پناہ دُعاؤں اَور اُن کی خوشنودی و مسرت کے حصول کی سعادت حاصل کرنے کا موقع ملا۔ وہ کم گو تھے، اِس لیے زبان سے تو زیادہ کچھ نہ کہتے تھے لیکن ایسے موقع سے اُن کی خوشی اَور راقم کے لیے دُعاؤں کی لکیریں اُن کے چہرے پر  واضح طور پر پڑھتا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ اُن کی خاموشی ہزاروں گویائیوں پر بھاری لگتی تھی۔ وہ ایسے مواقع سے واپسی پر کوئی خاص تحفہ راقم کے لیے ضرور لاتے اَور اُس کی اپنے پاس حاضری کے وقت بذاتِ خود اُس کو پیش فرماتے  یا کسی خادم کے ذریعے اُس کی رہائش گاہ پر بڑے اہتمام سے بھیجواتے۔(جاری ہے)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 .درس حديث 7 1
4 ملک ِ شام کی تعریف : 8 3
5 حدیث کی کتابت نبی علیہ السلام کی حیات میں آپ کی اِجازت سے ہوئی : 8 3
6 فلسطین مستقبل میں اچھی ہجرت کی جگہ ہو گی : 9 3
7 آپ کی وفات کے وقت اِسلام میں داخل ہونے والوں کی تعداد چار لاکھ سے زائد تھی : 9 3
8 شام میں اَبدال : 10 3
9 مسئلہ رجم 12 1
10 قسط : ٩ اَنفَاسِ قدسیہ 31 1
11 .اَفسروں کے ساتھ : 31 10
12 رُفقائِ جیل کے ساتھ : 32 10
13 قسط : ٢٦ تربیت ِ اَولاد 35 1
14 ( حقوق کا بیان ) 35 13
15 اَولاد کے حقوق : 35 13
16 اَولاد کے ضروری حقوق کا خلاصہ : 36 13
17 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دربار کا ایک واقعہ : 36 13
18 وفیات 37 1
19 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 38 1
20 خلافت سے دستبرداری : 38 19
21 مجمع عام میں دستبرداری کااعلان اَور مدینہ کی واپسی : 41 19
22 وفات : 42 19
23 جنازہ پر جھگڑا : 43 19
24 مدینہ میں ماتم : 44 19
25 قسط : ٢ دارُالعلوم دیوبند کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 45 1
26 اُستاذ اَدب ِعربی دارُالعلوم دیوبند 45 25
27 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 51 1
28 جنگ میںعورتوں اَور بچوں کو قتل کر نے کی ممانعت : 51 27
29 مثلہ کرنے اَور آگ میں جلانے کی ممانعت : 52 27
30 پھونکوں سے یہ چراغ بُجھایا نہ جائے گا : 54 27
31 مذہبی رَواداری 55 1
32 بقیہ : دارُالعلوم دیوبند کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 59 25
33 دینی مسائل 60 1
34 وقف کی شرائط : 60 33
35 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter