Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2011

اكستان

56 - 64
محاذوں پر اَب بھی جاری ہے اَور اِس صورت ِ حال کو قابو میں لانے کے لیے اہلِ مذاہب کے درمیان مکالمہ اَور مفاہمت کے فروغ کے لیے مختلف سطحوں پر کام ہو رہا ہے۔
اِس تصادم اَور خونریزی کو ختم کرنے کے لیے ایک حل یہ تجویز کیا گیا ہے جس پر دُنیا کے ایک بڑے حصہ میں عمل ہو رہا ہے کہ سرے سے مذہب کے وجود کی یا کم اَزکم سوسائٹی کے اِجتماعی معاملات سے اِس کے تعلق کی نفی کردی جائے اَور مذہب سے اِنکار یا اِسے محض فرد کا ذاتی معاملہ قرار دے کر اِس کے معاشرتی کردار کو ختم کر دیا جائے لیکن یہ سوچ اَور طریق ِکار منفی اَور غیر فطری ہونے کی وجہ سے بالا خر ناکام ہوتاجا رہا ہے اَور دُنیا کے مختلف معاشروں میں مذہب کے معاشرتی کردار کی واپسی کا عمل دِھیرے دِھیرے بڑھتا نظر آرہا ہے جس نے دَانش کی اعلیٰ سطح کو اِس طرف متو جہ کیا ہے کہ مذہب کی نفی کر نے کے بجائے مذہب کے کرداروعمل کو باہمی مفاہمت ومکالمہ کے ذریعہ آگے بڑھایاجائے اَورمختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان مذاکرات ومفا ہمت کی فضاء پیداکرنے کی کوشش کی جائے۔یہ حقیقت ایک بار پھر اِنسا نی سو سا ئٹی میں خود کو تسلیم کراتی دِکھائی دے رہی ہے کہ مذہب کوایک فرد اَور اِنسا ن کی بھی ضرورت ہے اَور معاشرہ اَورسوسائٹی کی بھی ضرو رت ہے جسے کسی صورت میں نظراَندازنہیں کیا جاسکتا ۔
پھریہ مفروضہ بھی محض تکلّف کی حیثیت رکھتا ہے کہ چونکہ مذہب کی وجہ سے تنا زعات جنم لیتے ہیں اَور باہمی تصادم اَور خانہ جنگی کی صورتِ حال پیدا ہو تی ہے اِس لیے اِس کی نفی کر دی جائے اِس لیے کہ مذہب کے علاوہ اَور بھی عوامل موجود ہیں جواِنسا نی سوسائٹی میں منافرت ،باہمی جنگ وجدال اَور قتل وغارت کاباعث بنتے ہیں ۔پہلی جنگ ِعظیم اَور دُوسری جنگ ِعظیم کے اَسباب میں مذہب کاکوئی تذکرہ نہیں ہے اَور قومیت،  رنگ ونسل ، علاقائیت، زبان اَورنسلی عصبیت کا اِنسانوں کولڑانے اَور خون بہانے میں کردا ر کسی سے مخفی نہیں ہے اِس لیے مذہب کو سوسائٹی میں جنگ وجدال ، اِنتہا ء پسندی اَور قتل وغارت کا باعث قرار دے کر اِس کی نفی کرنے اَور سوسائٹی کے اِجتماعی معاملات سے مذہب کے بے دخل کرنے کا فلسفہ غیر فطری اَور غیر حقیقت پسندانہ ہے اِور اِسی وجہ سے اِسے کامیابی کی طرف بڑھنے کا کوئی راستہ نہیں مل رہا۔
مذہبی رَوادَاری کا ایک اَور فلسفہ آج کل زیر بحث ہے کہ تمام مذاہب کے مشترکات کو جمع کر کے ایک مشترکہ مذہب تشکیل دیا جائے اَور جن اَقدار ورَوایات کی سوسائٹی کو ضرورت ہے اُنہیں ایک ''متحدہ مذہب''
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 .درس حديث 7 1
4 ملک ِ شام کی تعریف : 8 3
5 حدیث کی کتابت نبی علیہ السلام کی حیات میں آپ کی اِجازت سے ہوئی : 8 3
6 فلسطین مستقبل میں اچھی ہجرت کی جگہ ہو گی : 9 3
7 آپ کی وفات کے وقت اِسلام میں داخل ہونے والوں کی تعداد چار لاکھ سے زائد تھی : 9 3
8 شام میں اَبدال : 10 3
9 مسئلہ رجم 12 1
10 قسط : ٩ اَنفَاسِ قدسیہ 31 1
11 .اَفسروں کے ساتھ : 31 10
12 رُفقائِ جیل کے ساتھ : 32 10
13 قسط : ٢٦ تربیت ِ اَولاد 35 1
14 ( حقوق کا بیان ) 35 13
15 اَولاد کے حقوق : 35 13
16 اَولاد کے ضروری حقوق کا خلاصہ : 36 13
17 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دربار کا ایک واقعہ : 36 13
18 وفیات 37 1
19 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 38 1
20 خلافت سے دستبرداری : 38 19
21 مجمع عام میں دستبرداری کااعلان اَور مدینہ کی واپسی : 41 19
22 وفات : 42 19
23 جنازہ پر جھگڑا : 43 19
24 مدینہ میں ماتم : 44 19
25 قسط : ٢ دارُالعلوم دیوبند کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 45 1
26 اُستاذ اَدب ِعربی دارُالعلوم دیوبند 45 25
27 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 51 1
28 جنگ میںعورتوں اَور بچوں کو قتل کر نے کی ممانعت : 51 27
29 مثلہ کرنے اَور آگ میں جلانے کی ممانعت : 52 27
30 پھونکوں سے یہ چراغ بُجھایا نہ جائے گا : 54 27
31 مذہبی رَواداری 55 1
32 بقیہ : دارُالعلوم دیوبند کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 59 25
33 دینی مسائل 60 1
34 وقف کی شرائط : 60 33
35 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter