ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2011 |
اكستان |
|
اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے بیوی بچوں کو دین کی باتیں سکھلانا فرض ہے ورنہ اَنجام دوزخ ہوگا ۔ اَور اِن کا دُنیوی حق یہ ہے کہ جن چیزوں سے دُنیا کا نفع اَور آرام ملتا ہے وہ بھی سِکھلا دے۔ حضرت ابن ِعمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ۖ نے فرما یا اپنے بیٹوں کو تیرنا اَور تیرچلانا سکھلائو اَور عورتوں کو کاتنا سِکھلائو۔ اِن تین باتوں کا ذکر مثال کے طور پر ہے لیکن مراد سب ضرورت کی چیزیں ہیں۔(حیات المسلمین ) اَولاد کے ضروری حقوق کا خلاصہ : جس طرح ماں باپ کے حقوق اَولاد پر ہیں اِسی طرح ماں باپ پر اَولاد کے حقوق ہیں ،وہ یہ ہیں : ٭ نیک بخت (شریف) عورت سے نکاح کرنا تاکہ اَولاد اَچھی پیدا ہو۔ ٭ بچپن میں محبت کے ساتھ اِن کی پر ورش کرنا۔ اَولاد کو پیار کرنے کی بھی بڑی فضیلت آئی ہے خصوصاًلڑکیوں سے دِل تنگ نہ ہونا چاہیے، اِن کی پرورش کرنے کی بڑی فضیلت آئی ہے ۔ ٭اگر اَنا(دُوسری عورت )کا دُودھ پلانا پڑے تو بااَخلاق اَور دیندار (عورت )تلاش کرنا کیونکہ دُود ھ کا اَثر بچہ کے اَخلاق پر پڑتا ہے ۔ ٭ اَولاد کوعلم ِدین واَدب سکھلانا ۔ ٭ جب نکاح کے قابل ہوں تو اُن کا نکاح کر دینا۔ ٭ اگر لڑکی کا شوہر مر جائے تو نکاحِ ثانی ہونے تک اُس کو اپنے گھر میں رکھنا اَور اُس کے ضروری اَخراجات کو برداشت کرنا۔(حقوق الاسلام، آدابِ زندگی ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دربار کا ایک واقعہ : حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دربارمیں ایک باپ نے اپنے بیٹے پر دعویٰ کیا کہ یہ میرے حقوق اَدا نہیں کر تا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لڑکے سے دریا فت کیا اُس نے کہا اے اَمیرالمو منین ! کیا باپ ہی کا سارا حق اَولاد پر ہے یا اَولاد کا بھی باپ پر کچھ حق ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اَولاد کا بھی باپ کے ذمہ حق ہے ۔ کہا میں اُن حقوق کو سنناچاہتاہوں ۔ فر مایا اَولاد کا حق باپ پر یہ ہے کہ ٭ اَولاد حاصل کرنے کے لیے شریف عورت تجویزکرے۔