ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2011 |
اكستان |
|
اَور اِس بارے میں اِسلامی تعلیمات فطری طورپر اِنسانیت کی بقا اَورتحفظ کی ضمانت ہیں ۔ اِس کے برخلاف آج پوری دُنیا کا حال یہ ہے کہ کسی بھی جنگ کا دائرہ صرف قصورواروں تک محدود نہیں رہتا بلکہ مہلک ترین اِنسانیت کش ہتھیاروں کے ذریعہ قصوروارتو کم ہلاک ہوتے ہیں بیچارے بے قصور عوام زیادہ نشانہ پر آتے ہیں۔ آج جو طاقتیں اپنے کواِنسانی حقوق کا تنہا ٹھیکیدارکہہ کراِسلام کو بد نام کرنے میں مشغول ہیں اُن کی پوری تاریخ لاکھوں لاکھ بے قصور اَوربے سہارا اِنسانوں کے خون میں لت پت ہے۔ یہ لوگ اِنسانی حقوق کے بدترین اَور خونخوار قاتل ہیں ۔معلوم ہوتا ہے کہ اِن کے منہ کو اِنسانی خون کا ذائقہ لگ چکا ہے۔ جاپان کے دو شہروں ''ہیروشیما، ناگاساکی'' کی ایٹم بم سے تباہی جس میں کئی لاکھ اَفراد چند لمحوں میں لقمۂ اَجل بن گئے، پھر اَفغانستان کی طویل خانہ جنگی جس میں کم وبیش ٣٠ لاکھ اَفراد کام آچکے ہیں، اَور مشرقِ وسطی میں اِسرائیلی دہشت گردی (جس کی پشت پناہی پوری مغربی دُنیاکررہی ہے) جس نے ہزارہا ہزار عربوں اَورفلسطینیوں کو تہہ تیغ کردیا ہے اَوریہ سلسلہ اَب بھی برابر جاری ہے۔ نیز عراق پر اَمریکی پابندیاں جس کے نتیجہ میں ایک رپوٹ کے مطابق ١٦ لاکھ عراقی بچے موت کی آغوش میں پہنچ چکے ہیں ۔اَور چیچنیا، کو سووا، اَلجزائر اَور نائیجریا وغیرہ میں خانہ جنگی کے رِستے ہوئے ناسور جن میں مغربی طاقتیں بِلا واسطہ یا بالواسطہ ملوث ہیں، اَوراِس سے قبل برطانوی سامراج کے مظالم کی اَلمناک اَور کربناک داستانیں اِس بات کی گواہ ہیں کہ اِسلام کو اِلزام دینے والی طاقتیں خود اِنسانیت کی پیشانی پر بدنما داغ ہیں، اِنہیں اِنسانیت عزیز نہیں بلکہ صرف اَور صرف اپنے مفادات عزیز ہیں۔ اِن کی اِنسانیت کشی کے دھبو ں سے آج پوری اِنسانیت داغدارہے اَور ہرمنصف مزاج اِنسان آج اِن کی حرکتوںسے نالاں اَورمتنفرہے اَور مظلوموں کی آہیں اِن کا تعاقب کر رہی ہیں۔ مثلہ کرنے اَور آگ میں جلانے کی ممانعت : ہر اِنسان کے اعضاء اِسلام کی نظر میں قابلِ احترام ہیں لہٰذا کسی عضو اِنسانی کا بگاڑنا زندگی میں یا مرنے کے بعد کسی کے لیے جائز نہیں ہے۔ اِسلام اِس معاملہ میں مسلم یا غیر مسلم کی کوئی تفریق نہیں کرتا۔ شریعتِ اِسلامی میں مثلہ (اعضاء کا بگاڑنا) قطعاً منع ہے۔ حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ آنحضرت ۖ ہمیں صدقہ دینے کی ترغیب دیتے تھے اَور مثلہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔ (ابوداؤد شریف ٢/٣٦٢) اِسی طرح کسی قیدی یا مجرم کو آگ میں زِندہ جلانا بھی شرعاً منع ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت