ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2011 |
اكستان |
|
ہی نے زہر دِلوایا تھا اَور یہ اَیسا مکروہ اِلزام ہے کہ جس سے اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی اَخلاقی تصویر نہایت بدنما ہوجاتی ہے اَور وہ ہمیشہ کے لیے موردِ طعن بن جاتے ہیں۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے اسباب ِ وفات پر اِنشاء اللہ اَمیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے حالات میں تفصیل سے بحث کی جائے گی۔ مجمع عام میں دستبرداری کااعلان اَور مدینہ کی واپسی : حضرت حسن رضی اللہ عنہ اَور اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی مصالحت کے بعد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے جواَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تھے اُن سے کہا کہ مناسب یہ ہے کہ مجمع عام میں حسن رضی اللہ عنہ سے دستبرداری کا اعلان کرادو تاکہ لوگ خود اُن کی زبان سے اِس کو سن لیں مگر اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ مزید حجت مناسب نہ سمجھتے تھے اِس لیے پہلے اِس پر اَمادہ نہ ہوئے مگر جب عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے بہت زیادہ اِصرار کیا تو اُنہوں نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے درخواست کی کہ وہ برسرِ عام دستبرداری کا اعلان کردیں۔ اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی اِس فرمائش پر حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے مجمع عام میں حسب ِ ذیل تقریر فرمائی : اَمابعد! لوگو خدا نے ہمارے اَگلوں سے تمہاری ہدایت اَور پچھلوں سے تمہاری خونریزی کرائی۔ دانائیوں میں بہترین دانائی تقوی اَور کمزوریوں میں سب سے بڑی کمزوری بداَعمالیاں ہیں ،یہ اَمر( خلافت) جو ہمارے اَور معاویہ کے درمیان متنازعہ فیہ ہے یا وہ اِس کے حقدار ہیں یامیں، دونوں صورتوں میں محمد ۖ کی اُمت کی اِصلاح اَور تم لوگوں کی خونریزی سے بچنے کے لیے میں اِس سے دستبردار ہوتا ہوں ،پھر معاویہ کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا: ''یہ خلافت تمہارے لیے فتنہ اَور چند روز ہ سرمایہ ہے'' یہ سن کر اَمیر معاویہ نے کہا کہ بس کیجیے اِس قدر کافی ہے ۔اَور عمرو بن العاص سے کہا تم مجھے یہی سنوانا چاہتے تھے۔ (اُسد الغابہ ج ٢ ص ١٤ و اِستیعاب ج ١ ص ١٤٤) اِس خاتم الفتن دست برداری کے بعد حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اہل و عیال کو لے کر مَدِیْنَةُ الرَّسُوْل چلے گئے۔ اِس طرح آنحضرت ۖ کی یہ پیشین گوئی پوری ہوگئی کہ : '' میرا یہ بیٹاسیّد ہے خدا اِس کے ذریعہ مسلمانوں کے دو بڑے فرقوں میں صلح کرائے گا '' بااِختلاف ِ روایت آپ کی مدتِ خلافت ساڑھے پانچ مہینہ یا چھ مہینہ سے کچھ زیادہ یا سات مہینہ