ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2011 |
اكستان |
|
حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما ( حضرت مولانا شاہ معین الدین صاحب ندوی ) خلافت سے دستبرداری : آپ کے مدائن چلے آنے کے بعد عبداللہ بن عامر کو موقع مل گیا اُس نے بڑھ کر مدائن میں گھیر لیا حضرت حسن پہلے ہی سے اَمیر معاویہ سے صلح کرنے پر آمادہ تھے اَپنے ساتھیوں کی بزدلی اَور کمزوری کا تجربہ کرنے کے بعد جنگ کا خیال بالکل ترک کردیا اَور چند شرائط پر اَمیر معاویہکے حق میںخلافت سے دستبرداری کا فیصلہ کرلیا اَور یہ شرائط عبداللہ بن عامر کے ذریعہ سے اَمیر معاویہ کے پاس بھجوادیں جوحسب ِذیل ہیں : (١) کوئی عراقی محض بغض وکینہ کی وجہ سے نہ پکڑا جا ئے گا ۔ (٢) بلا اِستثناء سب کو اَمان دی جائے گی۔ (٣) عراقیوں کے ہفوات کو اَنگیز کیا جائے گا ۔ (٤) اَہواز کا کل خراج حسن کے لیے مخصوص کردیا جائے گا ۔ (٥) حسین کو دولاکھ سالانہ علیٰحدہ دیا جائے گا ۔ (٦) بنی ہاشم کو صِلات وعطایا میں بنی عبدِشمس (بنی اُمیہ )پر ترجیح دی جائے گی ۔ عبداللہ بن عامر نے یہ شرائط اَمیر معاویہ کے پاس بھجوادیں اُنہوں نے بِلا کسی ترمیم کے یہ تمام شرطیں منظور کر لیں اَور اپنے قلم سے اِن کی منظوری لکھ کر اپنی مہر ثبت کر کے معززین وعمائد کی شہادتیں لکھوا کر حضرت حسن کے پاس بھجوادیا۔ ١ ١ یہ تمام حالات اَخبار الطوال دینوری ٢٣٠ تا ٢٣٢ سے ماخوذ ہیں۔ اِبن اَثیر کا بیان اِس سے کسی قدر مختلف ہے۔ اُس کی روایت کے مطابق صورت ِ واقعہ یہ ہے کہ جس وقت اِمام حسن نے اپنی شرائط اَمیر معاویہ کے سامنے پیش کر نے کے لیے بھیجے تھے اُسی دوران اَمیر معاویہ نے بھی ایک سادہ کاغذ پر مہر لگا کر حسن کے پاس بھیجاتھا کہ اِس پر وہ جو شرائط چاہیں تحریر کر دیں سب منظور کر لی جائیں گی۔ اِس کاغذ کے بھیجنے کے بعد اَمیر معاویہ کے پاس حسن کی شرائط والا کاغذ پہنچا ۔ اَمیر معاویہ نے اِس کو روکے رکھا حسن کو جب اَمیر معاویہ کا مہر کردہ سادہ کاغذ ملا تو اُنہوں نے اِس میں بہت سی ایسی شرطیں جو پہلے مطالبہ میں نہ تھیں بڑھا دیں لیکن اَمیر معاویہ نے اُنہیں تسلیم نہیں کیا اَور صرف اُن ہی شرائط کو مانا جسے حسن پہلے بھیج چکے تھے۔ (اِبن اَثیر ج ٣ ص ٣٤٢)