ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2011 |
اكستان |
|
اَناج تُلتا ہے عرب میں نپتا ہے تو صاع میں وہ تولتے نہیں بلکہ صاع بھرکر دیتے ہیں یا لیتے ہیں ۔ تو اَناج کے لیے اُنہوں نے پیمانہ رکھا ہے نہ کہ تول اِس لیے صاع اَور مُد کا لفظ اِستعمال ہوتا ہے میزان کا یعنی ترازو کا لفظ نہیں آتا چونکہ یہ دستور کے خلاف تھا اَور اَب بھی یہی ہے تو وہاں اَناج وغیرہ یہ صاع کے اعتبار سے ہی بِکتا ہے..........۔ ملک ِ شام کی تعریف : اِسی طرح سے شام کے بارے میں اِرشاد فرمایا ہے ایک جملہ طُوْبٰی لِلشَّامْ شام بہت اچھا ہے شام کے لیے اللہ تعالیٰ نے اچھائی پسند فرمائی ہے یا لکھی ہے ہم نے دریافت کیا کہ شام میں بہتری کیوں ہے تو اِرشاد فرمایا چونکہ اللہ تعالیٰ کے فرشتوں نے وہاں اپنے پَر پھیلا رکھے ہیں ١ تو جہاں ملائکہ ہوں اَور مَلَائِکَةَ اللّٰہْ کے بجائے مَلَائِکَةَ الرَّحْمٰنْ فرمایا تو ایک طرح اِشارہ ہوگیا کہ رحمت کے فرشتے وہاں رہتے ہیں تو جہاں رحمت کے فرشتے رہتے ہوں وہاں برکات رہتی ہیں تو شام بہت اچھا علاقہ ہے۔ آگے اِرشاد میں کچھ علاماتِ قیامت بھی آگئیں سَتَخْرُجُ نَار مِّنْ نَّحْوِ حَضْرَ مَوْتَ عنقریب ایک چیز پیش آئے گی وہ یہ ہے کہ حضر موت کی طرف سے آگ نظر آئے گی جلتی ہوئی یا مِنْ حَضْرَ مَوْتَ خاص حضر موت سے وہ برآمد ہوگی تَحْشُرُ النَّاسَ وہ لوگوں کو جمع کرتی چلی جائے گی جمع کرنے کا مطلب یہ ہے کہ لوگ اُس کے آگے آگے ہوں گے لوگ اُس کے آگے آگے جائیں گے تو ایک مجمع کا منظر بن جائے گا۔ صحابۂ کرام نے عرض کیا کہ یہ چیز اگر پیش آئے تو ہم کیا کریں؟ تو اِرشاد فرمایا کہ عَلَیْکُمْ بِالشَّامِ ٢ پھر تم ایسے کرنا کہ شام پسند کرنا اپنے لیے۔ حضر موت یمن کے علاقے کا ایک شہر ہے۔ حدیث کی کتابت نبی علیہ السلام کی حیات میں آپ کی اِجازت سے ہوئی : اِرشار فرمایا ایک روایت میں اَور یہ روایت سُننے والے ہیں عبد اللہ ابن ِ عمرو ابن العاص حضرت عمرو ابن العا ص کے بیٹے حضرت عبداللہ، اِن میں اَور والد میں زیادہ فاصلہ نہیں تھا عمر کا بہت تھوڑا فاصلہ تھا اَوریہی ہیں وہ کہ جن کو اِجازت دی تھی رسول اللہ ۖ نے کہ تم حدیثیں لکھ لیا کرو۔ اِنہوں نے دریافت کیا تھاکہ (جناب کو) کبھی خفگی ہوتی ہے کبھی اِنبساط کی کیفیت ہوتی ہیں تو میں ہر حال میں لکھ لیا کروں تو اِرشاد فرمایا کہ ہاں ہر حال میں لکھ لیا کرو کیونکہ میری زبان سے غلط باتیں نہیں نکلتیں اللہ نے بچا رکھا ہے ایسی چیز سے۔ ١ مشکوة شریف ص ٥٨٢ ٢ مشکوة شریف ص ٥٨٢