ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
حسب ِ سابق اِس موقع پر بد دین این جی اَوز بھی بہت سرگرمی سے سر ورِ دو جہاں ۖ کو گالی دینے والی مسیحی عورت کو قانون کی گرفت سے بچانے کے لیے ہر قسم کی لاقانونیت کر رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی رکن ِقومی اسمبلی شیریں رحمان نے نبی علیہ السلام کی ناموس کے پر خچے اُڑانے کے لیے تمام حدیں پھلانگ کر قومی اسمبلی میں قانون ناموسِ رسالت کو'' ختم'' یا'' تبدیل ''کر نے کے لیے بِل بھی جمع کرا دیا ہے۔ امریکہ برطانیہ کی آشیر باد پر مسلم ملک کے اَندر مسلمانوں کے سچے اَور آخری نبی ۖ کی عزت و ناموس پر کیچڑ اُچھالنے والی کفریہ قوتوں کو لگام دے کر قانون کے دائرہ میں رکھنا اَور بوقت ِضرورت قانون پر فوری عملدرآمد کرا کر اِس کی بالا دستی قائم رکھنا حکومت ِ وقت کا سب سے اہم فریضہ ہوتا ہے ۔ اِس میں ناکامی کی صورت میں تمام تر ذمہ داری حکومت پر آتی ہے لہٰذا آئے دِن آقائے نامدار حضرت محمد رسول اللہ ۖ کی توہین کے نتیجہ میں پیدا ہونے والا مسلمانوں کا اِیمانی ردِّ عمل بالکل فطری اَور حق بجانب ہے، آگے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قانون ناموسِ رسالت کو بعینہ برقرار رکھے۔ بصورت ِ دیگر جو بھی ردّ عمل ہوگا وہ ہر کسی کے قابو سے باہر ہو کر نہایت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔ دُعاہے کہ اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو اَنبیاء علیہم السلام کی ناموس کی خاطر ہر قسم کی قربانی کی توفیق عطاء فرمائے ،آمین۔