ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
آپ ۖ کی نو سال (اِس روایت میں) خدمت کی میں یہ نہیں جانتا کہ آپ نے کسی کام کے کرنے پر یہ فرمایا ہو کیوں کیا اَور نہ کرنے پر فرمایا ہو کیوں نہیں کیا؟ حضور ۖ کے اُسوۂ حسنہ کی روشنی میں حضرت شیخ الاسلام کا خدام اَور نوکروں کے ساتھ برتاؤ اَور اَخلاق ملاحظہ فرمائیں : آپ کا خادم محمد اکبر اَندرونِ خانہ اَور بیرونِ خانہ کے کام اَور بچوں کے کھلانے پر ملازم تھا لیکن دِن بھر اِدھر اُدھر کھیلتا پھرتا تھا۔ حضرت درسِ حدیث سے آتے جاتے اُس کو دیکھتے تھے کہ کھیل رہا ہے لیکن کبھی اُس کو ڈانٹ پھٹکار نہیں کی چنانچہ ٧١ ھ یا ٧٢ ھ کا واقعہ ہے کہ یہی خادم محمد اکبر حضرت کی چھوٹی صاحبزادی عزیزہ عمرانہ سلمہا کو چمن ِدارُالعلوم میں اُس جگہ کِھلا رہا تھا جس جگہ ٹیوب ویل ہے، اُن دِنوں ٹیوب ویل کا بورنگ ہو رہا تھا چنانچہ محمد اکبر کی غفلت سے عمرانہ اَندرگڑھے میں جا گری اَور کسی ایسی چیز سے ٹکرائی کہ اُس کا ہونٹ پھٹ گیا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ موت کے منہ سے بال بال بچی کیونکہ فورًا چند طلباء کنویں کے گڑھے میں کود پڑے اَور عمرانہ کو کنویں سے باہر نکال لائے، حضرت نے محمد اکبر کو تب بھی اُف نہیں فرمایا۔ وہ لوگ جن کے یہاں نوکر چاکر کام کرتے ہیں حضور ۖ کے اِس اُسوہ کو اَور حضرت شیخ الاسلام کے اُسوہ کو غور سے ملاحظہ فرمائیں کہ حضرت کے اُسوہ کو حضور ۖ کے اُسوۂ حسنہ سے کس قدر مشابہت ہے۔ راقم الحروف اِس واقعہ کے وقت موجود تھا۔ (٢) جنابِ رسول اللہ ۖ کے خادمِ خاص اَور متبنٰی زید بن حارثہ جن کو زیادتی شفقت کی بنا ء پر تمام اہلِ مدینہ حضرت زید بن محمد کہنے لگے تھے جس کی وجہ سے حضرت حق سبحانہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی مَاکَانَ مُحَمَّد اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ محمد ۖ تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں ۔ حضرت شیخ الاسلام کے خادمِ خاص اَور ملازم جناب سلیم اللہ سلمہ ہیں ۔حضرت کا برتائومیاں سلیم کے ساتھ بالکل ایسا ہی تھا جیسا کہ میاں اَسعد واَرشد سلمہما (دونوں صاحبزادوں) کے ساتھ تھا، بال برابر فرق نہیں چنانچہ دیکھنے والے جانتے ہیں سلیم کو کوئی ملازم نہیں سمجھ پاتا تھا بلکہ باہر سے آنے والے یہی جانتے تھے