ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
قسط : ١٢ تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے افادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ بچہ کی پیدائش کے موقع پر رسمی طورپر لین دین : بچہ پیداہونے کے بعدگھر والوں کے ساتھ خاندان کی عورتیں بطور ِ نیوتے کے (رسمی طور پر ) کچھ جمع کر کے دیتی ہیں۔ غور کرنے کی بات ہے کہ اِن دینے والوں کا مقصود اَور نیت کیا ہے جس وقت یہ رسم ایجاد ہوئی ہوگی اُس وقت کی تو خبر نہیں کیا مصلحت ہو، شاید خوشی کی وجہ سے ہو سب عزیزوں کا دِل خوش ہو۔ مگر اَب تو یقینی بات ہے کہ خوش ہو یا نہ ہو دِل چاہے یا نہ چاہے دینا ہی پڑتا ہے۔ خاندان کی بعض عورتیں نہایت مفلس اَور غریب ہوتی ہیں۔ اُن کو بھی اِصرار کے ساتھ بلایا جاتا ہے اگر نہ جائیں تو عمر بھر شکایت کرتی ہیں اَور اگر جائیں تو دینے کے واسطے انتظام کر کے لے جائیں ورنہ سخت ذِلت اور شرمندگی ہو گی۔ غرض جاؤ اَور جبرًا قہرً ادے کر آؤ۔ یہ کتنا صریح ظلم ہے کہ گھر بُلاکر لُوٹا جاتا ہے۔ خوشی کی جگہ بعضوں کو تو پورا جبر گزر تا ہے مگر یہ ممکن نہیں کہ یہ ٹیکس نہ اَدا کیا جائے سرکاری مال گزاری میں اکثر مہینوں کی دیر ہوجاتی