ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد! رمضان المبارک کی بات ہے کہ میرے ایک عزیز دِل کی تکلیف کی وجہ سے پی آئی سی کے سی سی یو میں داخل تھے آپریشن تھیٹر کے باہر کمر ہ ٔ انتظار میں نسبتاً اچھے صوفے بچھے ہوئے تھے ہماری رشتہ دار خواتین سمیت دیگر بہت سے رشتہ دار آپریشن تھیٹر کے باہر موجود تھے کچھ حضرات اور خواتین پردہ کی وجہ سے اِس کمرہ ٔ اِنتظار کے صوفوں پر بیٹھے مریض کی حالت کے بارے اچھی خبر کے اِنتظار میں یاد اللہ کر رہے تھے۔ اللہ کے فضل سے مریض کامیاب آپریشن کے بعد سی سی یو میں منتقل ہوگئے اَور چار پانچ دِن کے بعد بخیریت گھر واپسی بھی ہوگئی۔ گھر آکر میری عزیزہ خاتون جو کہ مریض کی اہلیہ بھی ہیں سخت بخار کے ساتھ بیمار پڑ گئیں اُن کے لیے بھی خاصی بھاگ دوڑ کرنی پڑی، بیماری کی نوعیت اَور وجہ کے متعلق پتہ چلا کہ پی آئی سی کے موٹے موٹے صوفوں کے پلے پلائے کھٹملوں نے کاٹ کاٹ کر بیچاری تیمادار اَور دیگر پرسانِ احوال کی ایسی درگت بنائی کہ کئی دِن اُن کو سنبھلنے میں لگ گئے۔ یہ تین ماہ باسی واقعہ اِس لیے یاد آگیا کہ ابھی ابھی نوائے وقت اَخبار میں ایک خبر نظر سے گزری کہ