ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
صحابہ کے زمانے میں آپریشن ہوتا تھا : تو یہاں جو آتا ہے کہ ایک طبیب آئے تھے رسول اللہ ۖ کے پاس، اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ طبیب ہوا کرتے تھے اَور طبیب بھی ہوتے تھے اَور آپریشن کرنے والے بھی ہوتے تھے اَور اُس زمانے میں آنکھ کا آپریشن بھی ہوا کرتا تھا چنانچہ طبقات ابن ِ سعد میں ہے کہ حضرتِ عبد اللہ ابن ِ عباس رضی اللہ عنہما سے ایک طبیب نے کہا ڈاکٹر نے کہا کہ میں آپ کی آنکھ کا آپریشن کیے دیتا ہوں ،معلوم ہوتا ہے یہ موتیا کی شکایت تھی اُنہوں نے اُسے نہیں منظور فرمایا اِسی طرح رہے کہ نمازیں قضاء ہوںگی وغیرہ وغیرہ پھر بھی یہ تو نہیں ہوتا کہ ہر آپریشن کے بعد ٹھیک ہی ہوجائے آنکھ ضرور، ہوسکتا ہے نہ ہو ٹھیک تو اُنہوں نے اِسے منظور نہیں کیا لیکن اِس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپریشن کا تھا طریقہ، آلات تھے کیا کرتے تھے ویسے اعضاء کا کاٹنا بھی آیا ہے کہ وہ کاٹ دیتے تھے اَور یہاں جسم کا لفظ گزرچکا ہے اَ ور اِکْتَوٰی کَیّ کہ اُس کو داغ دیتے تھے تاکہ خون نہ بہنے پائے رُک جائے مگر اب ترقی کرتے کرتے بہت آگے پہنچ گئے ہیں۔یہاں یہ آیا طبیب کا لفظ اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ طبیب رسول اللہ ۖ کی خدمت میں بھی آتے رہے ہیں ملاقات بھی ہوتی رہی ہے اَور سوالات بھی کرتے رہے ہیں ۔ ہر چیز اللہ کی تسبیح اَور تقدیس کرتی ہے : توایسی دَوا کہ جس کے اَندر مینڈک کا استعمال ہو اُس کو منع فرما دیا کہ وہ نہ کھائیں دُوسرے حضرات جو مینڈک کو حرام تو نہیں سمجھتے وہ دُوسری وجہ اِس کی نکالتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ ایسی مخلوق ہے جو اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہے پاکی بیان کرتی ہے یہ جب بولتا ہے تو خدا کی تقدیس تسبیح اپنی زبان میں اپنے اَنداز میں کرتا ہے اَور ہر چیز یعنی ذرّات جو ہیں یہ دَری ہے اِس کے ذرّے ہیں بہت بڑے بڑے اِس کے دھاگے ہیں یہ دھاگے تو بنے ہیں چھوٹے چھوٹے سے وہ جو ذرّات ہیں وہ خدا کو پہچانتے ہیں اَور تسبیح کرتے ہیں مٹی کے ذرّات ساری زمین رُوئے زمین پر پانی ہے پانی کے قطرات ہیں یہ سب اپنے خالق کو جانتے ہیں اَور تسبیح کرتے ہیں گناہ کا کام اِن سے کوئی ہوتا ہی نہیں کیونکہ خود حرکت ہی نہیں کرتے مکلّف یہ نہیں ہیں۔