ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے ہمارے لیے زیرِ ناف بال صاف کرنے ،ناخن تراشنے ،مونچھیں کاٹنے اور بغلوں کے بال اُکھیڑنے کے لیے چالیس دن میں ایک مرتبہ وقت مقرر فرمایا ہے ۔ ف : فقہاء کرام کا کہنا ہے کہ حدیث پاک کا مطلب یہ ہے کہ چالیس دن کے اندر اندر ایک مرتبہ ضرور یہ کام کر لینے چاہئیں ،چالیس دن سے زیادہ وقت نہیں گزرنا چاہیے ،یہ مطلب نہیں کہ چالیس دن تک اِن کاموں کو مؤخر رکھا جائے اور چالیس دن گزرنے کے بعد یہ کام کیے جائیں اگرایسا کیا تو اِن دنوں میں کیے جانے والے سب کام مکروہ ہوں گے ۔ بقیہ : درس حدیث انگریزی اَور یونانی طریقۂ علاج : یہ جڑی بوٹیوں ہی سے علاج ہوتا تھا اَب بھی جڑی بوٹیوں سے اَور معدنیات سے ہوتا ہے علاج مگر اُس کے اَجزاء نکال کر خاص حصے سے دَوا تیا رکرلیتے ہیں یہ طریقہ چلا ہے جسے انگریزی دَوأوں کا طریقہ کہا جا تا ہے، قدیم طریقہ یہ ہے کہ وہ جڑی بوٹی اُسی حالت میں مکمل لے لی جائے اَور پکالیا جائے پکانے سے اُس کے اندر جو خراب اَجزا ء ہیںوہ ختم ہوجاتے ہیں جو جراثیم اِدھر اُدھر کے لگ گئے ہوں وہ بھی ختم ہوجاتے ہیں اَور جو تقویت والے یا مفید اَثرات ہیں صرف وہ رہ جاتے ہیں وہ طریقہ یہ چلا آرہا ہے۔ بہرحال رسول اللہ ۖ کااَور اَحادیث کا یہ اعجاز ہے اَور صحابہ کرام کی انتہائی کوشش ہے یہ کہ جو جملہ زبان ِ مبارک سے نکلا ہے وہ اُنہوں نے محفوظ رکھا ہے وہ اُنہوں نے آگے پہنچایا ہے یہ اعجاز ہے رسول اللہ ۖ کا اَور اللہ کا انعام ہے اَور اُس کی رحمت ہے کہ ہم تک یہ سب اَحکام پہنچے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو آخرت میں بھی آپ کا ساتھ نصیب فرمائے آمین ۔اختتامی دُعا............... ض ض ض