ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
مت ِمسلمہ کی مائیں قسط : ١١ حضرت سَودَہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب بلند شہری ) حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات کے بعد اُسی سال آنحضرت ۖ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت سودہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا ۔اِن دونوںمیںپہلے کس سے نکاح ہوا اِس میں سیرت لکھنے والوں کا اختلاف ہے لیکن حافظ ابن کثیر البدایہ میں مسند امام احمد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے متعلق فرمایا کہ وَ کَا نَتْ اَوَّلَ امْرَأَةٍ تَزَوَّجَہَا بَعْدِی میرے بعد سب سے پہلے آنحضرت ۖ نے جس سے نکاح فرمایا وہ سودہ تھیں۔ پہلے گزر چکا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اَور حضرت سودہ رضی اللہ عنہا سے آنحضرت ۖ کا نکاح کرانے میں حضرت خولہ بنت ِ حکیم کی کوشش کو بڑا دخل ہے۔وہ پہلے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے والدین کے پاس گئیں اَور آخر اُن کی کو شش کامیاب ہوئی یعنی آنحضرت ۖ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح ہوگیا۔ اُس کے بعد حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچیں اَور اُن سے کہا کہ تمہیں خبر بھی ہے اللہ نے کس خیرو برکت کا تمہارے ساتھ اِرادہ فرمایا ہے؟ اُنہوں نے سوال کیا وہ کیا؟ حضرت خولہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ رسول اللہ ۖ نے مجھے اِس لیے بھیجا ہے کہ تمہیں آپ ۖ کی طرف نکاح کا پیغام دُوں۔ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میرے والد سے اِس کا تذکرہ کرو ،یہ سن کر حضرت خولہ رضی اللہ عنہا اُن کے والد کے پاس پہنچیں اَور اُن کو سلام کیا۔ اُنہوں نے پوچھا یہ سلام کرنے والی کون ہیں ؟ جواب دیا حکیم کی بیٹی خولہ ہوں۔ پوچھا کیسے آنا ہوا؟ جواب دیا محمد بن عبداللہ (ۖ) کا پیغام لے کر آئی ہوں کہ سودہ رضی اللہ عنہا کا نکاح اُن سے ہوجائے۔ اُنہوںنے جواب دیا موقع اچھا ہے آدمی بہت مناسب ہیں مگر یہ بتاؤ سودہ کی کیا رائے ہے؟ حضرت خولہ نے جواب دیا کہ سودہ رضی اللہ عنہا راضی ہیں۔ اُنہوں نے کہا اچھا ذرا اُس کو بلاؤ میں اُس سے پوچھ لوں۔ چنانچہ وہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کو بُلالائیں۔ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے والد نے بیٹی سے دریافت کیا کہ