ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
نفاس کی اکثر مدت چالیس دن ہے : عَنْ اُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ کَانَتِ النُّفَسَآئُ تَجْلِسُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا ، وَکُنَّا نُطْلِیْ وُجُوْھَنَا بِالْوَرْسِ مِنَ الْکَلَفِ ۔ ( ترمذی ج١ص ٣٦ ) حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ۖ کے زمانے میں نفاس والی عورتیں چالیس دن تک بیٹھی رہتی تھیں (یعنی نماز روزے وغیرہ سے رُکی رہتی تھیں ) اور چہرے کی جھریوں کو صاف کرنے کے لیے وَرْسْ نامی گھاس کا لیپ کرتی تھیں۔ ف : خواتین کو وِلادت کے بعد جو (اُن کے رحم ) سے خون آتا ہے اُسے نِفَاس کہتے ہیں ، شریعت میں نفاس کی اقل مدت متعین نہیں ،البتہ اکثر مدت متعین ہے جو چالیس دن ہے ۔خواتین کو چاہیے کہ چالیس دن کے اَندر جب بھی خون آنابند ہو جائے غسل کرکے نماز روزہ کا اہتمام کریں اَورجتنے دن اُنہیں خون آیا ہے اُتنے دن کی نمازیں معاف ہیں اُن کی قضاء نہیں البتہ روزے قضاء کرنے ہوں گے۔ پھراگر خون مسلسل چالیس دن یا اِس سے بھی زیادہ آتارہے تو چالیس دن گزرنے کے بعد غسل کرکے نماز روزہ کا اہتمام کریں اگرچہ خون آتا رہے، چالیس دن کی نماز یں معاف ہیں چالیس دن کے بعدجو خون آ رہا ہے وہ نفاس نہیں بلکہ استحاضہ ہے جب تک وہ آتا رہے پانچوں نمازوں میں سے ہر نماز کے لیے نیا وضوء کرکے نماز پڑھیں۔ تنبیہ : آج کل خواتین کے یہاں یہ دستور ہے کہ وہ چالیس دن تک نماز روزے چھوڑے رکھتی ہیں اگرچہ کتنے ہی پہلے خون آنا بند ہو گیا ہو ،یہ بات انتہائی غلط ہے اُنہیں چاہیے کہ جب بھی خون آنا بند ہو فورًا غسل کرکے نمازروزے کا اہتمام کریں ۔چالیس دن تک نماز روزہ چھوڑے رکھنا تو صرف اُس عورت کے لیے ہے جسے مسلسل خون آ رہا ہو اَ ور چالیس دن یا اِس سے زیادہ دن آتا رہے،یہ حکم ہر عورت کے لیے نہیں ہے ۔ چالیس دن کے اَندر اَندر بال اَور ناخن کاٹ لینے چاہئیں : عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ وَ قَّتَ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَلْقَ الْعَانَةِ وَتَقْلِیْمَ الْاَظْفَارِ وَقَصَّ الشَّارِبِ وَنَتْفَ الْاِبِطِ اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا مَرَّةً (ابوداود ج ٢ ص ٢٢١ )