ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
مجلس ِعاملہ اجلاس سہارنپور کے منظور کردہ فارمولا کی چند دفعات (١) ہندوستان کی مختلف ملتوں کی کلچر ، زبان ، رسم الخط، پیشہ ، مذہبی تعلیم ، مذہبی تبلیغ ،مذہبی آزادی ، مذہبی عقائد، مذہبی اعمال ، عبادت گاہیں آزاد ہوں گے حکومت اِن میں مداخلت نہ کرے گی۔ (٢) دستوراساسی میں اسلامی پرسنل لاء کی حفاظت کے لیے خاص دفعہ رکھی جائے گی جس میں تصریح ہو گی کہ مجالسِ مُقنِّنہ اَور حکومت کی جانب سے اِس میں مداخلت نہ کی جائے گی اور پرسنل لاء کی مثال کے طور پر یہ چیزیں فُٹ نوٹ میں درج کی جائیں گی (مثلاً احکامِ نکاح ، طلاق ، رَجعت ، عدّت ، خیارِ بلوغ ، تفریق ِزوجین ، خلع ، غبن ، مفقود، نفقہ ، زوجیّت ، حضانت ، ولایت ِنکاح وبال، وصیّت ،وقف، وراثت، تکفین و تدفین، قربانی وغیرہ ) (٣) مسلمانوں کے ایسے مقدمات فیصل کرنے کے لیے جن میں مسلمان حاکم کا فیصلہ ضروری ہے مسلم قاضیوں کا تقرر کیا جائے گا اور اُن کو اختیارات تفویض کیے جائیں گے ۔ خادمِ ملّت محمد حفظ الرحمن کان اللہ لہ (ناظمِ اعلیٰ جمعیة علمائِ ہند دہلی )''تحریک پاکستان پر ایک نظر '' اَز صفحہ نمبر ٥٩ تا ختم مولّفہ : حضرت علّامہ الحاج مولانا محمد حفظ الرحمن صاحب سیوہاروی ناظمِ اعلیٰ مرکزیہ جمعیة علمائِ ہند ناشر : ناظم جمعیة علماء ہند دہلی ، مطبوعہ دِلّی پرنٹنگ پریس اِن اکابر کے فارمولے کے مطابق معرض وجود میں آنے والی حکومت میں مسلمان مرکز میں بڑی طاقت ہوتے اور آسام، بنگال، پنجاب، کشمیر ، سرحد ، سندھ اَور بلوچستان میں غالب ہوتے اور مذہبی معاملات میں اور تمام صوبائی اُمور میں خود مختار ہوتے اور اَقلیّت والے صوبوں میں اِنہیں مذہبی اُمور میں حق ِاسترداد