ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
تو اگر پتہ وغیرہ کسی جگہ استعمال میں آتا ہے دوائوں میں بعض جگہ خصوصًا سینے کی بیماریوں کو خرگوش کا پتہ بڑا مفید ہے اُس کو کہتے ہیں کہ مٹی کے برتن میںرکھ کر جلا لیا جائے آگ پر رکھ دیں اور وہ جل جائے بالکل تو پھر استعمال کرلیں لیکن پھوڑ دیتے ہیں اُس کو کیونکہ وہ اُس میں بند ہوتا ہے وہ پکے گا تو پھٹے گا پھٹے گا چھینٹیں آئیں گی تو اُس کو پہلے ہی پھوڑ لیتے ہیں کیونکہ ہے ہی جلانا جب بالکل راکھ ہوجائے تو پھر اُس میں شہد ملا کر استعمال کرتے ہیں یہ پھیپڑ وں کے لیے دَمہ کے لیے نہایت مفید چیز شمار کی گئی ہے۔ دوا کا استعمال واجب نہیں کیا بس ترغیب دی ہے : اَطباء کا آنا رسول اللہ ۖ کے پاس ثابت ہے اَور دَواکی ترغیب بھی رسول اللہ ۖ نے دی ہے کہ کوئی بیماری ایسی نہیں ہے کہ جو اللہ نے بنادی ہوبیماری، اَورعلاج اُس کا نہ رکھا ہو ،علاج بھی رکھا ہے اللہ تعالیٰ نے، اِس لیے دَوا کیا کرومگر واجب نہیں کی دَوا،اگر کوئی بیمار ہے اَور دَوا نہیں کرتا تو کوئی بات نہیں یعنی شریعت کی طرف سے اُس سے باز پرس ہو کہ تونے دَوا کیوں نہیںکی،یہ نہیں ہے ۔ دوا صرف سبب ہے شفاء اللہ دیتا ہے : کیونکہ دَوا تو شفاء نہیں دے گی دَوا تو ایک سبب ہے شفاء کا بس ،کبھی ایسے ہوتا ہے کہ دَوا ہوتی ہے اَور شفاء نہیں ہوتی تو شفاء دینے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے ،دَوا جو ہے من جملہ اسباب کے ایک سبب ہے کسی درجہ میں سمجھتے ہوئے سنت سمجھتے ہوئے کی جاسکتی ہے دَوا اَور اُس کا حکم فرمایا کہ کرو واجب نہیں کیا کہ ضرور کرو دَوا ۔یہ اعتقاد بھی نہیں ہوتا کسی مسلمان کا کہ دَوا ہوگی تو فائدہ ضرور ہوجائے گا اَور دِن رات کے مشاہدے بھی بتاتے ہیں کہ دَوا بھی ہوتی ہے اَور فائدہ نہیں ہوتا اَور دَوا بھی نہیں ہوتی اَور فائدہ ہوجاتا ہے۔ تو معلوم ہوا کہ شفاء دینے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے مگر ایسا نہ ہو کہ مسلمان پھر دَواہی چھوڑ دیں کرنی اگر ایسے کریں گے تو گویا ترک ِ اسباب کیا اَور ترک ِ اسباب نہیں سکھایا شریعت نے اِس لیے فرمایا دیا کہ دَوا کرتے رہو۔ اَور میں نے پہلے عرض کیا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتیں ہیں کہ اِدھر اُدھر سے لوگ آیا کرتے تھے اَور وہ دَوائیں بتایا کرتے تھے رسول اللہ ۖ کو اَور اُن کا ذکر گھر میں ہوتا تو مجھے اِس لیے دَوائیں بہت آتی ہیں جنگل کی بوٹیاں اَور اُن کی تاثیرات۔(باقی صفحہ ٥٧ )