ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) ٭ اگر'' عصمت ''معاصی اور غلطیوں سے تحفظ کی ذمہ دار ہو سکتی ہے تو قادرِ مطلق علام الغیوب کا یہ اِرشادقطعی اپنی کفالت کا وَلٰکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ اِلَیْکُمُ الْاِیْمَانَ وَزَیَّنَہ فِیْ قُلُوْبِکُمْ وَکَرَّہَ اِلَیْکُمُ الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ اُولٰئِکَ ھُمُ الرَّاشِدُوْنَO فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَ نِعْمَةً الایة کیوں نہیں! ذمہ دار ہو گا،کیا اِس خبر میں شک کرنا درست ہو سکتا ہے ، کیا اِس میں تأمل کرنا کفر نہیں ہے ، تو یہ حضرات کیوں نہ معیارِ حق ہوں گے ۔ ٭ اگر عصمت (جس کا صریح اشارہ کسی قطعی نص میں نہیں ہے اِشارات اور دلالت ہی سے اخذ کیا گیا ہے)قابل ِاعتمادہے تو خبر خداوندی دَخُولْ وَ خُلُودْ فِی الْجَنَّةِ کی جو یقینی اور قطعی ہے ، کیوں نہیں قابل اعتماد ہے ؟ کیا اِس میں شک کرنا درست ہو گا،اور کیا خُلُودْ فِی الْجَنَّةِ کسی عاصی اور نافرمان کے لیے ہو سکتا ہے، سابقین اوّلین صحابہ کے لیے فرمایا جاتا ہے وَاَعَدَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَھَا الْاَنْھَارُ خَلِدِیْنَ فِیْھَآ اَبَدًا ط ذَالِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ جناب رسول اللہ ۖ عشرہ مبشرہ اَور دیگر صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بشارت دخول جنت اور خلود کی عطا فرماتے ہیں کیا اِس کی تغلیط ہو سکتی ہے، پھر کیا یہ حضرات معیار حق نہ ہوں گے ۔اور اگر عصمت ِمفہومہ انبیاء علیہم السلام کے لیے موجب ِمعیار ِحقانیت ہو سکتی ہے تو وہ شہادت خداوندی دربارہ صحابہ کرام جس کی تصریح تورات، انجیل ، قرآن میں فرمائی گئی ہو کیوں نہ معیارِ حقانیت قرار دی جائے،قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی : مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہ ۔۔۔۔۔۔۔ ذَالِکَ مَثَلُھُمْ فِی التَّوْرَاةِ وَ مَثَلُھُمْ فِی الْاِنْجِیْلِ ۔ (الایة) ٭ اگر عصمت کی وجہ سے اصحاب ِعصمت معاصی سے محفوظ ہو سکتے ہیںتوخبر قطعی '' یَوْمَ لَایُخْزِی اللّٰہُ النَّبِیَّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہ نُوْرُھُمْ یَسْعٰی بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَ بِاَیْمَانِھِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَاغْفِرْلَنَا '' کیوں باعث ِتحفظ نہیں ہو سکتی۔ خلاصہ یہ کہ متعدد آیات ِقرآنیہ قطعیہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم