ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
وہ(گوریلہ) رہا تھا گوریلوں میں اَور ٹریننگ تھی اُس کو، اَور گوریلے بھیجتے تھے ۔وہ اتفاق سے یہاں آیا کچھ تذکرہ آگیا درختوں میں سوہاجنے کا اَور دُوسرے درختوں کا تو اُس نے یہ بات مجھے بتائی کہ ایسے ہوتا ہے اِس میں۔ پھروہ گیا ہے وہاں اَور شہید ہوگیا وہ کوئی دُوسرا گوریلا تھا جو جارہا تھا اُس کو ماردیا تو اُس کی لاش لانے کے لیے اِن کو مقرر کیا گیا تو اُن میں وہ ختم ہوگیا۔ تو مینڈک جو ہے وہ کھایا جاسکتا ہے اَور یہ پرانا دستور چلاآرہا ہے مینڈک کھانے کا اَور اہل ِ اسلام میں بھی ایسے بڑے بڑے حضرات ہیں جن کا مسلک تو نہیں چلا باقاعدہ مرتب تو نہیں ہونے پایا قدرتی طور پر لیکن وہ کہتے ہیں لَوْ اَنَّ اَھْلِی اَکَلُوا الضَّفَادِعَ لَاَطْعَمْتُہُمْ میرے گھروالے اگر چاہیں کہ وہ مینڈک کھائیں تو میں اُنہیں کھلائوں منگاکے دُوں گا۔ مینڈک کی دو قسمیں : مینڈک کی دو قسمیں ذرا ہوجاتی ہیں ایک وہ جو بالکل پانی ہی میں رہتا ہے اَور ایک جو پانی کی جگہ رہتا ہے نمی کی جگہ خشکی والا مینڈک بَرّی، اُن کی مراد بَرّی نہیں بحری ہے ۔تو یہاں رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے اِس سے جو منع کیا ہے اَور حنفی مسلک ہمارا وہ بھی یہی ہے کہ یہ کھانا ہی جائز اَور درُست نہیں۔ حنفی مسلک میں صرف مچھلی حلال ہے : جتنی چیزیں پیدا ہوتی ہیں سمندر میں اُن میں سے ہمارے نزدیک تو مچھلی ہے جو جائز ہے اَور باقی سمندری چیزیں جائز نہیں ہیں ،مچھلی میں بھی ایک آدھ قسم ایسی ہے کہ جس میں اختلاف ہے کہ وہ کھائی جائے یا نہ کھائی جائے ۔ایک مچھلی ہوتی ہے جو سانپ کی شکل کی ہوتی ہے'' مُرماہی'' یعنی مارماہی ''مار'' سانپ کو کہتے ہیں فارسی میں اَور ''ماہی'' مچھلی کو کہتے ہیں سانپ نُما مچھلی سمجھ لیجیے اُس کو عرب والوں نے مُرماہی کرلیا مار کی بجائے مُر کرلیا ،تخفیف کردی اُس میں اَور مُعَرَّبْ کرلیا اِس کو، یعنی عربی میں لے کر استعمال اِس کا شروع کردیا۔ تو وہ مُرماہی ہے اَور جھینگا مچھلی ہے جھینگامچھلی کو منع کرتے ہیں حنفی حضرات کہ وہ نہ کھائیں لیکن بنگالی حنفی ہوتے ہیں اَور کھاتے ہیں کیونکہ وہ مزیدار زیادہ ہوتی ہے وہ نہیں چھوڑتے۔