ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2010 |
اكستان |
|
(ج) ہم ہندوستان میں صوبوں کی کامل خود مختاری اور آزادی کے حامی ہیں ۔ غیر مصرحہ اختیارات صوبوں کے ہاتھ میں ہوں گے اور مرکز کو صرف وہی اختیارات ملیں گے جو تمام صوبے متفقہ طور پر مرکز کے حوالے کریں گے اور جن کا تعلق تمام صوبوں سے یکساں ہو۔ (د) ہمارے نزدیک ہندوستان کے آزاد صوبوں کا وفاق ضروری اور مفید ہے مگر ایسا وفاق اور ایسی مرکزیت جس میں اپنی مخصوص تہذیب و ثقافت کی مالک نو کروڑ نفوس پر مشتمل مسلمان قوم کسی عددی اکثریت کے رحم وکرم پر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو ایک لمحہ کے لیے بھی گوارا نہ ہو گی یعنی مرکز کی تشکیل ایسے اصول پر ہونی ضروری ہے کہ مسلمان اپنی مذہبی سیاسی اور تہذیبی آزادی کی طرف سے مطمئن ہوں ۔ تشریح : اگرچہ اِس تجویز میں بیان کردہ اصول اور اُن کا مقصد واضح ہے کہ جمعیة علماء مسلمانوں کی مذہبی و سیاسی اور تہذیبی آزادی کو کسی حال میں چھوڑنے پر آمادہ نہیں وہ بے شک ہندوستان کی وفاقی حکومت اور ایک مرکز پسند کرتی ہے کیونکہ اُس کے خیال میں مجموعہ ہندوستان خصوصًا مسلمانوں کے لیے یہی مفید ہے مگر وفاقی حکومت کا قیام اِس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ صوبوں کے لیے حق خود اِرادیت تسلیم کر لیا جائے اور وفاق کی تشکیل اِس طرح ہو کہ مرکز کی غیر مسلم اکثریت مسلمانوں کے مذہبی سیاسی تہذیبی حقوق پر اپنی عددی اکثریت کے بل بوتے پر تعدی نہ کر سکے ۔ مرکز کی ایسی تشکیل جس میں اکثریت کی تعدی کا خوف نہ رہے باہمی افہام و تفہیم سے مندرجہ ذیل صورتوں میں کسی صورت پر یا اِن کے علاوہ کسی اور ایسی تجویز پر جو مسلم و غیرمسلم جماعتوں کے اِتفاق سے طے ہو جائے ممکن ہے ۔ (١) مثلاً مرکزی ایوان کے ممبروں کی تعداد کا تناسب یہ ہو۔ ہندو : ٤٥فیصد مسلم :٤٥فیصد دیگر اقلیتیں:دس فیصد (٢) مرکزی حکومت میں اگر کسی بل یا تجویز کو مسلم اَرکان کی ٣/٢ اکثریت اپنے مذہب